اشرافیہ کو ملک کے آئین وقانون کا پابند بنایا جائے، میاں مقصود

121

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے ’’نئے الیکشن ایکٹ 2017ء جس کے تحت نادہندگان اور قرضہ معاف کروانے والے بھی انتخابات لڑسکیں گے‘‘ پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن کسی بھی امیدوار کے قرضے، یوٹیلٹی چار جز، زیر التوا فوجداری مقدمات اور ٹیکس ادائیگیوں کے حوالے سے اسکروٹنی نہیں کرسکے گا جبکہ ماضی کے انتخابات میں امیدواروں کے لیے تفصیلات جمع کروانا پڑتی تھیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نااہل ٹیکس چور، کرپٹ اور بدعنوان افراد کے لیے انتخابات کے دروازے بند کیے جاتے مگر اس کے برعکس مخصوص افراد کو نوازنے کے لیے آئین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اشرافیہ کے لیے الگ قوانین و ضوابط ہیں جبکہ غریب عوام کے لیے مختلف ہیں۔ لندن میں غلط پارکنگ پر چالان کٹوانے والوں کے لیے پاکستان میں ان کی خاطر قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی گئی ہیں۔ جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تب تک ہم دنیا میں اپنا وقار بلند نہیں کرسکتے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مٹھی بھر اشرافیہ کو بھی ملک کے آئین وقانون کا پابند بنایا جائے۔



حکمرانوں کے عاقبت نااندیش فیصلوں کی بدولت مسائل بڑھ رہے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ سوا 4 سال میں موجودہ حکمرانوں نے عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا۔ ملکی ترقی وعوامی خوشحالی کے لیے قانون کا احترام ضروری ہے۔ عدلیہ سمیت دیگر اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ نااہل افراد کو نوازنے کے خاطر قانون سازی لمحہ فکر ہے۔ بڑے چور آزادانہ دندناتے پھرتے ہیں جبکہ معصوم اور بے گناہ افراد کو جیلوں میں بند کردیا جاتا ہے۔ نام نہاد عوامی نمائندے جو اقتدار میں رہ کر کرپشن کی بہتی ندی میں ہاتھ دھو رہے ہیں، ان کیخلاف بھی سخت تادیبی کارروائی ہونی چاہیے۔ دریں اثنا میاں مقصود احمد نے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سری لنکن ٹیم کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس سے عالمی برادری میں اچھا پیغام جائے گا۔ پاکستان کے میدانوں کا آباد ہونا ہندوستان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ مہمان ٹیم کی ساڑھے آٹھ سال بعد پاکستان آمد اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں امن وامان قائم ہوچکا ہے اور اب انٹرنیشنل کھیلوں کے لیے بھی حالات سازگار ہیں۔