ہاکی نہیں ؟؟ ’’گلی ڈنڈا‘‘

123

ایک وقت تھا کہ پاکستان میں ہاکی اور کرکٹ کے کھیل یکساں مقبول تھے، ہاکی میں عظیم کھلاڑی پاکستان نے پیدا کیے جنہوں نے اپنے کھیل سے پاکستان کو دنیا میں روشناس کروایا اور ہاکی کے کھیل میں بلند مقام دلوایا۔ ان میں ماضی قریب کے کھلاڑیوں میں سمیع اللہ، کلیم اللہ، منور الزماں، حنیف خاں، منظور الحسن، شہناز شیخ، حسن سردار وغیرہ یہ ایسے مضبوط ستون ہوا کرتے تھے کہ جن کے خوبصورت کھیل کا کوئی حریف ٹیم مقابلہ نہیں کرپاتی تھی۔ ان کھلاڑیوں کے دور میں پاکستان نے تقریباً تمام ہاکی کے ٹائٹل حاصل کرلیے تھے جن میں ورلڈ کپ، ایشیا کپ، اذلان شاہ، چمپئن ٹرافی، اولمپک ٹائٹل۔ مگر آج یہ ساری باتیں خواب لگتی ہیں اب تو ہاکی میں صرف ہار کی ذلت ہمارا مقدر بنادی گئی ہے۔ بلکہ ایسا لگتا ہے کہ اس بات پر سمجھوتا کرلیا گیا ہے کہ ہمیں دنیا کا کوئی ٹائٹل نہیں جیتنا!!۔ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے اور یہی اس کی بدقسمتی ہے ملک کو ستر سال سے جکڑے ظلم کے نظام نے کوئی قومی ادارہ چھوڑا ہے جو وہ ہاکی کو بخش دیتے؟؟۔ کون لوگ اس کو تباہ و برباد کررہے ہیں ایسا کس کی خواہش پر ہورہا ہے۔ شاید عوام یہ بھی نہ جان سکیں گے، لمبے ہاتھوں والے مافیا کسی کو جواب دہ کب ہیں جو عوام کو بتائیں گے، اب تو ہاکی کو اس جگہ پہنچا دیا گیا ہے کہ ہمیں کسی ٹورنامنٹ میں شریک ہونے کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا پڑتا ہے، اس میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ہم اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے مستحق ہوتے ہیں یا محروم رہتے ہیں۔ بائیس کروڑ عوام میں سے ہاکی کے کرتا دھرتا 16 کھلاڑی نہیں نکال سکتے جو بہترین ہوں اگر میرٹ پر نکالنا چاہیں اپنے بھانجے، بھائی، بھتیجے سے جگہ بچے تب نا۔ اب تو اس کے زوال اور غیر مقبولیت کا یہ حال ہے کہ کوئی اس کے کھلاڑیوں کے نام بھی نہیں جانتا۔
کرپٹ نااہل ظالم مافیا کی ڈھٹائی کا عالم یہ ہے کہ ہر ہار پر فرماتے تھے ہم تو اگلے ٹائٹل کی تیاری کررہے ہیں، ورلڈ کپ ہارے تو یہ لوگ چمپئنز ٹرافی کی تیاری کررہے تھے اس لیے ہارے، چیمپئنز ٹرافی ہارے تو ایشیا کپ کی تیاری کررہے تھے، ایشیا کپ ہارے تو اذلان شاہ کپ کی تیاری کررہے تھے۔ اسی طرح ہارنے کی یہ تیاری آج تک جاری ہے، مفاد پرست ٹولہ آج بھی اسی طرح اس کھیل سے چمٹا ہے اب تو کھلاڑی بھی مایوس ہو کر جذبے سے عاری ہو کر کھیلتے اور ہارتے ہیں۔ سب لوگ جب اس مفاد پرست ٹولے کے آگے اتنے ہی لاچار ہیں تو ہاکی کے بجائے ’’گلی ڈنڈا‘‘ قومی کھیل قرار دے دیا جائے شاید اس طرح ہی یہ لوگ پیچھا چھوڑ دیں۔
نسرین لئیق