جدید طبی تحقیق

516

دل اورفالج کے امراض سے
کیسے چھٹکارا پایاجاسکتاہے؟
آدھا گلاس انار کا جوس اور کچھ تعداد میں کھجوروں کا استعمال دل کی صحت کو بہتر بنانے کا باعث بنتا ہے۔یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔تحقیق کے مطابق روزانہ انار کے جوس اور 3 کھجوروں کا استعمال دل کے امراض اور فالج سے بچائو کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔تحقیق میں تو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کھجور کی گٹھلیوں کو پیس کر پیسٹ بناکر استعمال کرنا بھی اس حوالے سے بھی فائدہ مند ہوتا ہے تاہم اوپر دی گئی دونوں چیزوں کا امتزاج بھی کافی ثابت ہوتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ انار اور کھجوریں اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں جو دل کی شریانوں کے سخت ہونے اور سکڑنے کا خطرہ ایک تہائی یا 33 فیصد تک کم کردیتے ہیں۔تحقیق کے دوران ایسے چوہوں پر تجربات کیے گئے جن کا کولیسٹرول لیول بہت زیادہ بلند تھا جس سے معلوم ہوا کہ کھجور اور انار کے جوس کا استعمال خون کی شریانوں کے مسائل 33 فیصد جبکہ کولیسٹرول کی سطح 28 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
مہینے میں 5 دن فاقہ کیجیے
وزن قابو میں رکھیے!
اگر آپ طویل عرصے تک اپنا وزن قابو میں رکھنا چاہتے ہیں تو مہینے میں 5 دن فاقہ کیجیے یا ایسی غذائیں کھائیے جن میں کم سے کم کیلوریز ہوں۔
اندازہ ہے کہ اس طرح 3 مہینے تک اس طریقے پر عمل جاری رکھا جائے تو کچھ اور کیے بغیر ہی کم ازکم 5 پونڈ وزن کم کرنے میں کامیابی مل سکتی ہے۔ یعنی ایک سال میں 20 پونڈ تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہوگا کہ وزن گھٹنے کے ساتھ بدن میں جلن اور سوزش کم ہوگی جو موٹاپے، کینسر اور دل کے امراض کی وجہ بنتی ہے۔ اس عادت سے شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول میں رہیں گے جبکہ مضر کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) کی مقدار بھی نہیں بڑھے گی۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا اور دیگر کئی اداروں نے مل کر یہ تحقیق کی ہے جس میں 100 افراد بھرتی کیے گئے جو بہت موٹے تو نہیں تھے لیکن ان کا وزن بڑھا ہوا تھا۔ ان میں سے 70 افراد نے 6 ماہ تک ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ہر ماہ 3 ہفتے تک معمول کا کھانا کھایا اور بقیہ دن خاص خوراک کھائی جس میں 750 سے 1100 کیلوریز تھیں ( یہ خوراک فاقے کے برابر تھی)۔ اس کے علاوہ بقیہ رضاکاروں کو 3 ماہ بعد اسی دائرے میں شامل کیا گیا۔ ان میں سے 5 دن یا 7 دن خاص غذا کھانے والے افراد کا وزن 5 پونڈ تک کم ہوا اور ان کا بلڈ پریشر اور کولیسٹرول بھی معمول پر رہے۔
ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ہفتے میں 5 روز کم کیلیوریز کھانے والوں کے بدن میں چکنائی کم ہوئی اور اندرونی سوزش میں بھی کمی واقع ہوئی۔
ماہرین نے کہا ہے کہ کم کیلوریز والے کھانے میں سبزیوں کا سوپ، انرجی بارز، سبز چائے، بادام، شہد، اخروٹ، سمندری نمک، ناریل اور دیگر اشیا کھائی جاسکتی ہیں جبکہ ان 5 دنوں میں گوشت، دودھ سے بنی اشیا اور پروسیسڈ غذا کا استعمال منع ہے۔
مائیں بچوں کو دودھ پلائیں، امراض قلب اور فالج سے بچیں
بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ دیگر خواتین کی نسبت کم ہوجاتا ہے۔برطانیہ میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ دیگر خواتین کی نسبت کم ہوجاتا ہے۔ ماضی میں طبّی تحقیقات سے پہلے ہی یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین میں چھاتی کے کینسر، بیضہ دانی کے کینسر، آسٹیو پوروسس (ہڈیوں کے بھربھرے پن) اور موٹاپے کا خطرہ بڑی حد تک کم ہوجاتا ہے اور اب سائنسدان پرامید ہیں کہ نئی تحقیق کے نتائج جان کر ماؤں میں بچوں کو دودھ پلانے کا رجحان بڑھے گا۔
برطانیہ اور چین کے سائنسدانوں نے تقریباً 2 لاکھ 80 ہزار خواتین کی صحت کا ڈیٹا اکٹھا کیا اور یہ تمام خواتین مائیں تھیں۔ نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ مائیں جو بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ دیگر خواتین کے مقابلے میں 9 فیصد اور فالج کا خطرہ 8 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی جو خاتون بچے کو جتنا زیادہ دودھ پلاتی ہے اس میں دل کی بیماریوں کے ہونے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوجاتا ہے۔ بچوں کو دودھ پلانے کی مدت میں ہر 6 ماہ کے اضافے سے خواتین میں دل کے امراض کا خطرہ 4 فیصد اور فالج کا خطرہ 3 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
نتائج کے مطابق جن خواتین نے بچوں کو کبھی اپنا دودھ نہیں پلایا ان کے مقابلے میں بچوں کو 2 سال یا اس سے زائد عرصے تک دودھ پلانے والی ماؤں میں دل کی بیماریوں کا خطرہ 18 فیصد اور فالج کا خطرہ 17 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ یہ تحقیق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی جب کہ اس میں چین کی اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز اور بیجنگ یونیورسٹی کا اشتراک بھی شامل تھا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب عورت حاملہ ہوتی ہے تو اس کے میٹابولزم (استحالہ) میں ڈرامائی تبدیلی رونما ہوتی ہے اور اس کا جسم بچے کو توانائی اور پیدائش کے بعد وافر مقدار میں دودھ فراہم کرنے کے لیے زیادہ مقدار میں چربی جمع کرتا ہے جب کہ پیدائش کے بعد بچے کو دودھ پلانے والی ماؤں کے جسم سے اضافی چکنائی زیادہ تیزی سے اور مکمل طور پر ختم ہوجاتی ہے۔