آداب زندگی

384

لباس کے آداب

 مولانا یوسف اصلاحی

8۔ پائجامہ اور لنگی وغیرہ ٹخنوں سے اونچا کئے جو لوگ غرور و تکبر میں اپنا پائجامہ اور لنگی وغیرہ لٹکا لیتے ہیں نبی ﷺ کی نظر میں وہ ناکام اور نامراد لوگ ہیں اور سخت عذاب کے مستحق ہیں ، نبی ﷺ کا ارشاد ہے ۔ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ خدا تعالیٰ قیامت کے دن نہ تو ان سے بات کرے گا نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور نہ ان کو پاک و صاف کر کے جنت میں داخل کرے گا ۔ بلکہ ان کو انتہائی درد ناک عذاب دے گا ۔ حضرت ابو ذر غفاری ؓ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں؟
ارشاد فرمایا۔
’’ ایک وہ جو غرور اور تکبر میں اپنا تہہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے ۔
دوسرا وہ شخص ہے جو احسان جتاتا ہے ۔
اور تیسرا وہ شخص ہے جو جھوٹی قسموں کے سہارے اپنی تجارت کو چمکانا چاہتا ہے ۔
(مسلم)
’’ حضرت عبید ابن خالد ؓ اپنا ایک اور واقعہ بیان فرماتے ہیں ’’ میں ایک بار مدینہ منورہ میں راسے میںتھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے یہ کہتے سنا’’ اپنا تہہ بنبد اوپر اٹھا لو ۔ کہ اس سے آدمی ظاہری نجاست سے بھی محفوظ رہتا ہے اور باطنی نجاست سے بھی ‘‘۔ میں نے گردن پھیر کر جو دیکھا تو نبی کریم ﷺ تھے ۔ میں نے عرض کیا’’ یا رسول اللہ! یہ تو ایک معمولی سی چادر ہے ۔ بھلا اس میں کیا تکبر اور غرور ہو سکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا’’ کیا تمہارے لیے میری اتباع ضروری نہیں ہے‘‘ میں نے نبی ﷺ کے الفاظ سنے تو فوراً میری نگاہ آپ ﷺ کے تہہ بند پر پڑی میں نے دیکھا کہ آپکی تہہ بند نصف پنڈلی تک اونچی ہے ‘‘۔
نبی ﷺ کا یہ ارشاد کہ ’’ٹخنوں سے اونچا پائجامہ اور لنگی وغیرہ رکھنے سے آدمی ہر طرح کی ظاہری اور باطنی نجاستوں سے محفوظ ہو جاتا ہے ’’بڑا ہی معنی خیز ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کپڑا نیچے لٹکے گا تو راستے کی گندگی سے میلا اور خراب ہو گا ۔
پاک صاف نہ رہ سکے گا اور یہ بات ذوقِ طہارت اور نظافت پر نہایت گراں ہے ۔ پھر ایسا کرنا ۔ کبر و غرور کی وجہ سے ہوتا ہے اور کبر و غرور باطنی گندگی ہے اور اگر یہ مصلحتیں نہ بھی ہوں تو مومن کے لیے تو یہ فرمان ہی سب کچھ ہے کہ ’’نبی ﷺ کی زندگی میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے ‘‘۔(القرآن)
اور ابو دائود کی حدیث میں تو آپ نے اس کی بڑی ہی لرزہ خیز سزا بیان فرمائی ہے ۔ آپ نے فرمایا۔
’’مومن کا تہہ بند آدمی پنڈلی تک ہونا چاہیے اور اس کے نیچے ٹخنوں تک ہونے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں لیکن ٹخنوں سے نیچے تہہ بند کا جتنا حصہ لٹکے گا وہ آگ میں جائے گا ۔ اور جو شخص غرور اور گھمنڈ میں اپنے کپڑے کو ٹخنے سے نیچے لٹکائے گا ۔ قیامت کے دن خدا اس کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھے گا ۔ ‘‘
9۔ ریشمی کپڑا نہ پہنیے یہ عورتوں کا لباس ہے اور نبی ﷺ نے مردوں کو عورتوں کا سا لباس پہننے اور ان کی سی شکل و صورت بنانے سے سختی سے منع فرمایا ہے ۔
حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے ۔
’’ریشمی لباس نہ پہنو کہ جو اس کو دنیا میں پہنے گا وہ آخرت میں اس کو نہ پہن سکے گا ۔
(بخاری ، مسلم ) ایک بار نبی ﷺ نے حضرت علی سے فرمایا۔
’’اس ریشمی کپڑے کو پھاڑ کر اور اس کے دوپٹے بنا کر ان فاطمائوں میں تقسیم کر دو‘‘۔(مسلم)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خواتین کے لیے ریشمی کپڑا پہننا پسندیدہ ہے اسی لیے آپ نے حکم دیا کہ خواتین کے دوپٹے بنا دو ورنہ کپڑا تو دوسرے کاموں میں بھی آ سکتا ہے ۔
10۔عورتیں ایسے باریک کپڑے نہ پہنیں جس میں سے بدن جھلکے ۔ اور نہ ایسا چست لباس پہنیں جس میں سے بدن کی ساخت اور زیادہ پر کشش ہو کر نمایاں ہو ، اور وہ کپڑے پہن کر بھی ننگی نظر آئیں ۔ نبی ﷺ نے ایسی آبرو باختہ عورتوں کو عبرتناک انجام کی خبر دی ہے ۔
’’ وہ عورتیں جہنمی ہیں جو کپڑے پہن کر بھی ننگی رہتی ہیں دوسروں کو رجھاتی ہیں اور خود دوسروں پر ریجھتی ہیں ۔ ان کے سر ناز سے بختی اونٹوں کے کوہانوں کی طرح ٹیڑھے ہیں یہ عورتیں نہ جنت میں جائیں گی اور نہ جنت کی خوشبو پائیں گی ۔ درآں حالیکہ جنت کی خوشبو بہت دور سے آتی ہے ۔(ریاض الصالحین)
ایک بار حضرت اسماء ؓ باریک کپڑے پہنے ہوئے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں وہ سامنے آئیں تو آپ نے فوراً منہ پھیر لیا اور فرمایا۔
’’اسماء ! جب عورت جوان ہو جائے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ منہ اور ہاتھ کے سوااس کے جسم کا کوئی حصہ نظر آئے‘‘۔