زمینوں پر قبضہ، فاروق ستار کا شکوہ!

281

ایم کیو ایم کے نئے سربراہ اور الطاف حسین کے جانشین ڈاکٹر فاروق ستار نے جمعرات کو جامعہ کراچی کے طلبہ و طالبات کو ایک پروفیسر کی طرح بلیغ لیکچر دیا اور ان کو بتایا کہ کراچی کی زمینوں پر قبضہ ہو رہا ہے۔ ان کے منہ سے یہ بات بڑی عجیب لگی کیوں کہ ایم کیو ایم تو زمینوں اور پارکوں پر قبضے کی بانی ہے اور اس کا اعتراف الطاف حسین نے بھی کیا تھا کہ ایم کیو ایم کے جو لوگ چائنا کٹنگ میں ملوث ہیں میں کراچی آ کر ان کی خبر لوں گا۔ جب زمینوں پر قبضے کیے جارہے تھے تو فاروق ستار اور سابق میئر کراچی مصطفی کمال اس وقت کیا کررہے تھے ؟ کیا یہ قبضہ مافیا کے سہولت کار اور پشت پناہ نہیں تھے ؟ بالکل تھے۔ مگر اب شور مچا رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا کہنا درست ہے کہ چائنا کٹنگ کے موجد عوام کو کچھ نہیں دے سکتے، پرانی شراب نئی بوتل میں ڈال کرعوام کو دھوکا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ فاروق ستار نے بدھ کو اپنی پریس کانفرنس میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’’ جمہوری حقوق غصب نہیں کرنے دیں گے‘‘۔ ایسا دعویٰ کرنا انہی کو زیب دیتا ہے کیوں کہ شہر کراچی پر برسوں تک ایم کیو ایم کا قبضہ رہا اور ایم کیو ایم کے دہشت گردوں ، قاتلوں اور بھتا مافیا کو پورے ’’ جمہوری حقوق‘‘ دیے کہ جس کو چاہو قتل کردو، فیکٹریاں اور انسانوں کو جلادو۔ جس کوچاہو اٹھالو۔ کیا جمہوری دور تھا اور کیسے جمہوری حقوق۔ فاروق ستار نے بتایا کہ 22اگست کے بعد کوئی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی اور اس سے پہلے ہوئی تو ان کے علم میں نہیں ۔ ڈاکٹر فاروق ستار زمینوں پر قبضے کی بات چھوڑیں، فی الوقت تو اپنے ساتھیوں پر قبضے کی فکر کریں جن پر مصطفی کمال قبضہ کررہے ہیں۔ ارشد وہرہ کے بعد جمعرات کو ایک اور وکٹ گر گئی۔ سابق ڈپٹی کنوینر ناصر جمال بھی گئے۔ بقول وسیم اختر، ایم کیو ایم کے فکسڈ ڈیپازٹ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب زمینوں پر قبضے کا اختیار ایم کیو ایم کے ہاتھ سے نکل کر پیپلز پارٹی کی حکومت کے پاس چلا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ملیر میں1729ایکڑ زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس میں سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن آفتاب میمن سمیت9ملزمان پر فرد جرم عاید کردی ہے۔ اہم سوال یہ ہے کہ ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ ایک دن میں تو نہیں ہوا ہوگا۔ اس عرصے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں سوئے رہے؟