حکومت زرمبادلہ ذخائر بحران پر قابو پاسکی نہ ڈالر کی قیمت میں کمی لاسکی

170

کراچی (رپورٹ: جہانگیر سید ) سرتوڑ کوششوں کے باوجود حکومت تیزی سے گرتے ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران پر قابو پاسکی نہ ڈالر کی قیمت میں کمی لاسکی۔ اطلاعات کے مطابق حکومت اوپن مارکیٹ سے روزانہ کروڑوں ڈالر خرید رہی ہے جو بھاری ترین امپورٹ بلوں کی نذر ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا حصہ بھی بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں جارہا ہے جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر ایک سال کی کم ترین سطح پر 13 ارب 50 کروڑ ڈالر سے نیچے آگئے ہیں۔دوسری جانب اوپن مارکیٹ سے حکومت کی ڈالر خریداری بند نہ ہونے کے باعث کرنسی ڈیلرز نے بھی دبئی مارکیٹ سے اسٹیٹ بینک کی سخت شرائط پر ڈالر کی امپورٹ سے انکار کردیا ہے۔جس سے ڈالر کی قیمت میں کمی کے بجائے مزید اضافے کا سلسلہ جاری ہے ۔ بنا بریں گزشتہ روز ڈالر کی قیمت خرید 107 روپے 80 پیسے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ایک اطلاع کے مطابق تقریبا 15 روز قبل فاریکس ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور اسٹیٹ بینک حکام کے درمیان مذاکرات میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی شدید کمی کو دور کرنے کے لیے ڈیلرز کو وافر مقدار میں دبئی مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری کرنا تھی لیکن مبینہ طور پر بعد ازاں حکومت کے پیدا کردہ مشکلات کے باعث اسٹیٹ بینک سے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔ یاد رہے کہ حکومت زرمبادلہ کے ذخائر کو منصوعی سہارا دینے کے لیے گزشتہ چار ماہ میں ایک ملکی غیر ملکی تین بینکوں کے کنسورشیم سے 703 ملین ڈالر کا قرض بھی حاصل کر چکا ہے۔ وزارت خزانہ رواں سال غیر ملکی بینکوں سے مزید قرض حاصل کرنے کی بھی تیاری کرچکی ہے۔