لگاتار 22 فیصلہ کن ٹیسٹ میچوں کے بعد پہلا ٹیسٹ برابر

123

ویسٹ انڈیز اور زمبابوے کے درمیان بلاوایومیں کھیلا گیا دوسراٹیسٹ میچ بغیر کسی فیصلے کے ختم ہوا۔ زمبابوے نے پہلے کھیلتے ہوئے ہوئے پہلی اننگ میں326 رنز بنائے تھے۔ ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگ میں448 رنز بناکر122 رنز کی سبقت حاصل کرلی تھی۔دوسری اننگ میں46 کے اسکور پر جب زمبابوے کے 4 کھلاڑی آؤٹ ہوگئے تھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ یہ ٹیسٹ فیصلہ کن ہوگا مگر سکندر رضا ( 89) اور رگس چاکابوا(71) نے شاندار بلے بازی کرکے اپنی ٹیم کو شکست سے بچالیا۔
2017 میں یہ لگاتار 22 فیصلہ کن ٹیسٹ میچوں کے بعد پہلا ٹیسٹ برابرہوا۔ اس سال جو پچھلا آخری ٹیسٹ برابر ہوا تھا وہ مارچ میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان ہملٹن میں کھیلا گیا تھا جس کے بعد لگاتار22 ٹیسٹ میچ فیصلہ کن رہے تھے۔
موجودہ سال میں ابھی تک جو37ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ہیں اس میں33 ٹیسٹ میچ فیصلہ کن رہے ہیں۔
نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے درمیان ڈیونیڈن میں اور بھارت اور آسڑیلیا کے درمیان رانچی میں ٹیسٹ برابر رہے تھے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں یہ دوسرا موقع ہے جب لگاتار22 ٹیسٹ فیصلہ کن رہے۔اس سے قبل دسمبر1884 اور مارچ 1892 کے درمیان بھی لگاتار 22 ٹیسٹ فیصلہ کن رہے۔ 2017 میں لگ بھگ 90 فیصد ٹیسٹ میچوں کا فیصلہ ہوا۔
گزشتہ سال یعنی 2016 میں جو47 ٹیسٹ کھیلے گئے تھے اس میں 40 کا فیصلہ ہوا تھا اور باقی 7 ٹیسٹ ڈرا رہے تھے۔ لگ بھگ85 فیصد ٹیسٹ اس سال فیصلہ کن رہے تھے۔2015 میں43 میں سے 34 ٹیسٹ فیصلہ کن رہے تھے اورباقی9 ٹیسٹ برابر رہے تھے۔ اس سال لگ بھگ80 فیصد ٹیسٹ میچ فیصلہ کن رہے تھے۔ سال 2014 میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا اس سال41 میں سے33 ٹیسٹ میچوں کا فیصلہ ہوا تھا جبکہ 8 ٹیسٹ میچ برابر رہے تھے۔
اس سال بھگ81 فیصد ٹیسٹ میچوں کا فیصلہ ہوا تھا۔پہلے ٹیسٹ میچ کافی تعداد میں برابر رہتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہوتا اس کی ایک وجہ ایک دن میں کم سے کم90 اوور کا ہونا بھی ہے۔ پہلے 5 دن کے ٹیسٹ میچ میں 400 سے زیادہ اوور نہیں ہوتے تھے جبکہ اب 450 سے زیادہ اوور ہوتے ہیں۔
گزشتہ7 سال میں جو168 ٹیسٹ ہوئے ہیں اس میں سے140 فیصلہ کن رہے ہیں یعنی اس وقفے میں83 فیصد ٹیسٹ فیصلہ کن رہے ہیں۔ جنوری 2014 کے بعد جس ملک میں سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں کا فیصلہ ہوا وہ سری لنکا ہے۔ سری لنکا میں21 میں سے 20ٹیسٹ میچوں کا فیصلہ ہوا۔ ہر ٹیسٹ میں اوسط334 اوور میں فیصلہ ہوا۔انگلینڈ میں 28 میں سے25، متحدہ عرب امارات میں15 میں سے13، زمبابوے میں 7 میں سے 6، بھارت میں17 میں سے14 جنوبی افریقااور ویسٹ انڈیز میں بھی 17 میں سے14 ٹیسٹ فیصلہ کن رہے۔