کو ئٹہ ؛ کالعدم تنظیم کے ڈاکٹراللہ نذر اور اسلم اچو کے اہل خانہ رہا

339
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان کالعدم تنظیم کے کمانڈر کے اہل خانہ سے ملاقات کررہے ہیں
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان کالعدم تنظیم کے کمانڈر کے اہل خانہ سے ملاقات کررہے ہیں

کو ئٹہ (نمائندہ جسارت+آن لائن )بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی نے کہاہے کہ کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر اور اسلم اچو کے اہل خانہ کو عزت واحترام کے ساتھ رہا کرکے کراچی روانہ کردیاگیاہے ، گرفتار خواتین غیر قانونی بارڈر کراسنگ ،بی ایل اے اور بی ایل ایف کی معاونت میں ملوث تھیں، سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی خواتین کو پاک افغان سرحد عبورکرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے، ہماری جنگ عورتوں سے نہیں ، بلوچ روایات کو پامال نہیں کرسکتے، افغانستان کی سر زمین اور حکومت دونوں ہمارے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ، دہشت گردوں کے خلاف ہر محاذ پر لڑیں گے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر بلوچ اور کمانڈر اسلم اچو کی اہل خانہ کی رہائی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی
کاکہناتھاکہ 30اکتوبر کو چمن بارڈر کے راستے پاکستان سے افغانستان جانے و الی 4خواتین اور3بچوں سمیت7 افراد کو گرفتار کرلیاگیا تھا ،جن میں کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹراللہ نذر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے صاحبزادے، بھائی اور بھتیجے کو بم دھماکے میں شہید کرنے کی ذمے داری قبول کرنے والے اسلم اچو کی ہمشیرہ اور بچے شامل ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں کی پاک افغان سرحد سے گرفتاری اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے ،ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن حقیقت سے عوام کو آگاہ کرنا بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں ،امن وامان کی بہتری کے لیے مزیداقدامات جاری ہیں۔ فروری سے اب تک11 ہزارافراد کو غیر قانونی طور پر بارڈر کراس کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔ اور جب ان خواتین سے تحقیقات ہوئیں تو ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ یہ خواتین بی ایل ایف اور بی ایل اے کی پیسوں کی تقسیم میں بھی ملوث رہی ہیں اس کے باوجود کہ یہ غیر قانونی طور پر بارڈر کراسنگ اور مسلح تنظیموں کی پیسوں کی تقسیم میں بھی شامل رہی ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری اورہماری حکومت وسیکورٹی فورسز نے ان خواتین کے ساتھ عزت اور احترام کا سلوک روا رکھا جو کہ ہماری بلوچ رسم و روایات ہیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ نذر کی اہلیہ کو ان کے بھائی کے ہمراہ کراچی کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسے بہت سارے دہشت گرد ہیں جن کے اہل خانہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں ،ہمیں ذاتی طور پر معلوم ہے کہ وہ کہاں رہائش پذیر ہیں لیکن ہم کالعدم تنظیموں کے سربراہان ڈاکٹراللہ نذر یا حربیار مری اور براہمداغ بگٹی نہیں ہیں اور نہ ہی ہماری جنگ عورتوں سے ہے ، ہم عورتوں کی گرفتاری یا انہیں ہراساں کرنے کے حمایتی نہیں نہ آئندہ ایسا کریں گے ، ہم بلوچی روایات کو پامال نہیں کر سکتے۔آج وزیراعلیٰ نے ثابت کر دیا کہ وہ بلوچستان کی عزت کے محافظ ہیں اور رہیں گے۔ڈاکٹر اللہ نذر کی ہلاکت سے متعلق سوال کے جواب میں سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ اللہ نذر کی ہلاکت سے متعلق غیر مصدقہ اطلاعات تھیں ہم نے ایک آپریشن کیا تھا جس میں وہ فرار ہو کر افغانستان بھاگ گیا تھا لیکن اگلی بار وہ بچ نہیں سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت افغانستان سے بہتر تعلقات قائم کرنے میں مصروف ہے لیکن قوم کو بھی پتا ہونا چاہیے کہ ان کے ہمسایہ ممالک کیا کھیل رہے ہیں اور ہمارا دشمن کون ہے؟ اللہ نذر کی اہلیہ کی گرفتاری کے بعد صوبائی حکومت کے جواب میں تاخیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر واویلا ہوتا رہتا ہے لیکن حکومت نے اس کیس کے ہر پہلو پر غور کیا اور3 دن کوئی زیادہ نہیں اس ہائی پروفائل کیس کا جواب دینے میں۔انہوں نے کہا کہ تشدد کا راستہ ترک کر کے امن کی راہ پر چلنے والوں کے لیے ہمارے راستے ہمیشہ کے لیے کھلے ہیں۔