عائشہ محمد ایک قیمتی سرمایہ تھیں

169

ثاقبہ جمال
عائشہ محمد سے میری واقفیت کی ابتدا شاید 16 یا 17 برس قبل ہوئی۔ ضلع کا پروگرام تھا اور وہ اپنے زون کی نمائندگی کررہی تھیں، ایک ماہ کی بچی ان کی گود میں تھی۔ جب تعارف ہوا تو پتا چلا یہ اُن کا آٹھواں بچہ ہے۔ ماشاء اللہ۔ دل کو ڈھارس بندھی کہ ہم تو چار کی ذمے داریوں میں کھپے جارہے ہیں اور وہ اتنی کثیرالعیال ہوکر بھی خوشی خوشی ذمے داریاں ادا کررہی ہیں۔ جی ہاں عائشہ محمد ایسی ہی شخصیت کی مالک تھیں۔ دن دیکھتیں نہ رات، اگر تحریک کا کوئی کام آجاتا تو تندہی سے اس میں مشغول ہوجاتی تھیں۔
2013ء کے انتخابات کے موقع پر میرے پاس ضلع کی ذمے داری تھی۔ این اے 250 کی ذمے دار بہن نے اُس وقت مجھے بتایا کہ عائشہ محمد اس سیٹ کی کنونسنگ کے لیے جس وقت بھی بلائو اپنے ساتھیوں کو لے کر موجود ہوتی ہیں۔ وہ تحریک کا ہر کام اپنے کام سے بڑھ کر اہم سمجھتی تھیں۔ چار بچوںکی شادی نے بھی اُن کے معمولات میں کوئی خلل نہ ڈالا۔
اپنے سب بچوں کو جماعت اسلامی کا فعال کارکن بناکے گئیں۔ سمع و اطاعت میں یکسو، سب سے رابطے میں رہتیں۔ بچوں کے لیے فارم ہائوس کی بکنگ، جلسوںکے لیے بسیں، حلقے میں دعوتیں… کون سا ایسا کام تھا جو وہ بڑھ چڑھ کر نہ کرتیں! میری نظامت کے دوران نظم نے فیکس مشین لگانے کسی فرد کو بھیجا۔ وہ گارڈن کا رہنے والا تھا۔ وہ وہاں جماعت کے کسی فرد کو نہ جانتا تھا، لیکن عائشہ محمد کا تعارف اُس کے پاس بھی بحیثیت عائشہ آنٹی موجود تھا۔
جماعت اسلامی کا قیمتی سرمایہ ہم سے رب کائنات نے واپس لے لیا۔ یہ اس کی مرضی تھی، لیکن یہ خلا پُر ہونے میں پتا نہیں کتنا وقت لے۔
عائشہ محمد اپنے زون کی ناظمہ ہی نہیں تھی بلکہ شعبہ دیہات کے ساتھ بھی تھیں۔ اللہ عائشہ محمد کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے‘ ان کی کمزوریوں کو معاف فرمائے اور جنت میں اعلیٰ مقام سے نوازے، آمین۔