ان اسمبلیوں کو موت آجائے

175

غلام یٰسین، ملتان
میری موت سے پہلے ان اسمبلیوں کو موت آجائے۔ یہ الفاظ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی کے ہیں جو انہوں نے قومی اسمبلی میں مورخہ 5 اکتوبر 2017ء کو اپنی تقریر میں کہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک انتہائی نازک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ اسمبلی کے ارکان کوئی بھی مخلص نہیں۔ ایک دوسرے پر الزامات عائد کررہے ہیں کوئی مثبت کام نہیں کررہا، پہلے بھی اسمبلی میں الزامات لگتے رہے ہیں، سازشیں ہوتی رہی ہیں جس سے ملک کا ایک حصہ یعنی مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہوگیا۔ آج بھی وہی حالات پیدا کیے جارہے ہیں، ختم نبوت قانون میں ترمیم کرنے کی کوشش کی لیکن بروقت چند مخلص ارکان کی وجہ سے حکومت کو یہ ترمیم واپس لینی پڑی۔ جس نے بھی یہ حرکت کی ہے اسے سزا دی جائے۔ یہ سازشی ٹولہ کسی وقت بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اس سے پہلے بھی جاوید ہاشمی نے قومی اسمبلی میں بڑے جوشیلے انداز میں تقریر کی تھی کہ قومی سطح پر کوئی کام نہیں ہورہا۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی ہورہی ہے۔ لہٰذا اس اسمبلی کا کوئی فائدہ نہیں، وہ اسمبلی سے استعفا دے کر گھر چلے گئے۔ اس وقت ملک میں نااہلوں کی حکومت ہے ملک اندرونی و بیرونی سازشوں کا شکار ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کررہے ہیں، ساتھ ہی کہہ رہے ہیں کہ جمہوری نظام کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ یہ جمہوریت جیسی بھی ہے اس کو چلنا چاہیے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کس جمہوریت کی بات کررہے ہیں؟ ایسی جمہوریت جس میں عام آدمی کو روٹی، کپڑا، مکان اور دیگر بنیادی چیزیں میسر نہ ہوں، مہنگائی کی وجہ سے لوگ روز بروز پستے جارہے ہوں، اور خودکشیاں کررہے ہوں۔ ایسی جمہوریت جس میں بجلی، گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ ہو، کارخانوں اور فیکٹریوں میں بجلی چوری ہو لیکن گیس اور بجلی کے زائد بل غریب عوام پر ڈال دیے جائیں۔ ایسی جمہوریت جس میں وزیراعظم اربوں روپے کی کرپشن کرے پیسا غیر ممالک منتقل کرے اور محلات بنائے اس کرپشن کا ملبہ منی بجٹ پیش کرکے روز مرہ کی اشیائے خوردنی پر ٹیکس عائد کرکے عوام پر ڈال دے جس سے غریب عوام کی رہی سہی سکت بھی ختم ہوگئی ہے۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ غریب لاچار بزرگ پنشنرز کو بھی نہیں چھوڑا جو چلنے پھرنے کے قابل نہیں، اُن کی پنشن پر بھی سالانہ ٹیکس عائد کردیا ہے اب صرف مُردوں پر ٹیکس لگانا باقی رہ گیا ہے جو اس حکومت سے توقع ہے کہ عنقریب یہ ٹیکس بھی عائد کردے گی۔
میری پرزور اپیل ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف جسٹس آف پاکستان اس کا بروقت نوٹس لیں۔ یہی وقت ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات بھول کر ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اور پاکستان کی بقا کے لیے تخریبی عناصر کی سازشوں کے خلاف اکٹھے ہو کر آواز بلند کریں۔ جو ناجائز ٹیکس عائد کیے گئے ہیں ان کو ختم کرائیں۔