پیمرا کی بے حسی کیا رنگ لائے گی

154

پیمرا کا ادارہ بنانے کا کیا مقصد تھا؟ معلوم نہیں اس کے کرتا دھرتا کون لوگ ہیں جن کے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں۔ ایسے ایسے اخلاق سوز اشتہارات، ڈرامے اور خاص طور پر جو صبح کے پروگرام دکھائے جارہے ہیں ان کے ذریعے سے میڈیا کی اخلاقی گراوٹ کا پتا چلتا ہے۔ ہمارے ملک کے سیاستدان جن کے سینوں میں وطن سے محبت کا جذبہ ٹھاٹھیں مار رہا ہوتا ہے اور اس کی جھلک ہمیں ان کے جلسے اور جلوسوں میں دکھائی دیتی ہے جب وہ جوش و جذبے کی حدیں پار کرتے ہوئے مائیک تک توڑ دیتے ہیں لیکن اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے باہر کے تعلیمی ادارے پسند کیے جاتے ہیں علاج کی باری آئے تو باہر کے ڈاکٹروں اور ہسپتالوں پر اعتماد کیا جاتا ہے، ایسے لوگ کیا جانیں کہ ملک کی گاڑی کس جانب رواں دواں ہے۔ پیمرا کے ذمے داران کے بچے یقیناًبیرون ملک رہائش پزیر ہوں گے اور وہاں عیش و آرام کی زندگی کے مزے لوٹ رہے ہوں گے لیکن یہ عیش و آرام تو چند روزہ ہے ملک ہے تو ہم ہیں۔ جتنے قصور وار ہمارے بااختیار ادارے ہیں، علما کرام پر بھی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے، خاص طور پر پیمرا کی بے حسی نہ جانے کیا رنگ لائے گی۔
فوزیہ تنویر، ملیر کینٹ، کراچی