راشد حسین، ملیر توسیعی کالونی کراچی
روزنامہ جسارت مورخہ 21-10-2017 میں ایوان صدر کی جانب سے ڈائریکٹر سیما رضا بخاری نے کے الیکٹرک نیپرا محکمہ وزارت توانائی کی سرپرستی کرتے ہوئے صدر پاکستان کے رتبہ، مرتبہ کو استعمال کیا ہے۔ ایوان صدر پاکستان کی کارکردگی یہ ہے کہ ایڈیٹر جسارت سید مظفر اعجاز کے 19 اپریل 2017ء کو بھیجے گئے مکتوب کے جواب کو 6 ماہ لگ گئے یہ ایوان صدر کا حال ہے، کام کون کرتا ہے؟ کام صرف کرپشن کرنا اور عوام کو لوٹنا اور ایوان صدر سے دستخط ہوجاتے ہیں۔ میری درخواست(راشد حسین FS84/9 ملیر توسیعی کالونی کراچی) 20 سال سے کے الیکٹرک ملیر زون چیف ایگزیکٹو کے الیکٹرک HO میں جمع ہیں آج تک کارروائی و انکوائری کا جواب نہیں دیا گیا، کے الیکٹرک جواب دینے سے مستثنیٰ ہے؟ اگر میں کے الیکٹرک کو بھتا، رشوت دے دیتا تو آج میں آپ کو، آپ کے وزیراعظم کو، آپ کے قانون بنانے والے اسپیکر قومی اسمبلی، وزیر پانی و بجلی، وزارت توانائی، نیپرا اسلام آباد کو انصاف کے لیے درخواست نہیں کرتا۔ آج اگر وزیراعظم پاکستان کام کرتے تو ہر وزیر ہر محکمہ ہر ادارہ کام کرتا، وزیراعظم پاکستان نے اپنے بچوں اور خاندان کے لیے کام کیا، ہر وزیر ہر ادارہ ہر محکمے نے اپنے سرپرستوں کی طرح کام کیا۔ دنیا کی سب سے بڑی ڈکیتی آپ کی سرپرستی میں کے الیکٹرک 12 سال سے لوڈشیڈنگ کررہی ہے، بل 400 فی صد سے زیادہ وصول کررہی ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں کہ آدھی سروس 12 سال ہوگئی کوئی بہتری نہیں آئی ہے تو صرف کے الیکٹرک کے منافع میں وہ بھی ڈکیتی بل سے عوام کو لوٹنے خون چوسنے میں۔ بہتری آئی عوام پر بوجھ پڑنے سے؟
عوام کو مزید بہتری کے لیے ایک ڈکیتی سوئی سدرن بھی میں 3 ماہ کا ایوریج بل وصول کرنا شروع کردیا ہے اربوں کھربوں عوام سے وصول کرے گی۔ آپ کو 4 سال کی تنخواہ نہ ملے اور کے الیکٹرک آپ کے ایوان صدر کو نوٹس دے لوڈشیڈنگ شروع کردے تو آپ کیا کریں گے آپ اور آپ کا ایوان صدر بھی پڑھنا شروع کردیں گے کہ کے الیکٹرک چور ہے ہر تنخواہ لینے والا ذمے دار چور ہے۔ آپ صرف پاکستان اس کے عوام کی بربادی پر دستخط کرتے ہیں۔