نئی حلقہ بندیوں پر پیپلزپارٹی کایوٹرن ‘ بل منظور نہ ہوسکا‘ جماعت اسلامی ‘ اے این پی اور جمہوری وطن پارٹی کا احتجاج

463

اسلام آباد (خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث بل منظور نہ ہوسکا۔ پیپلزپارٹی نے نئی حلقہ بندیوں پرتنقید کرتے ہوئے یوٹرن لے لیاہے جس پر جماعت اسلامی ‘ عوامی نیشنل پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی نے احتجاج کیا۔ پیر کو اسپیکرایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نویدقمر نے الزام عاید کیا کہ حکومت نے نئی حلقہ بندیوں کے معاملے پر ان کی پارٹی کے ساتھ غلط بیانی کی ، بل سی سی آئی اور آئی پی سی میں نہیں لے جایا گیا۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بل کو لانا اور منظور کروانا حکومت کی ذمے داری ہے ، حکومت اپنے ارکان کی تعداد پوری کرے ، اس کو بہانہ بناکر وقت پر انتخابات نہ ہونے دیے گئے تو یہ ملک اور جمہوریت کے ساتھ زیادتی ہوگی۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماغلام احمد بلورنے کہا کہ پیپلزپارٹی اس لیے مخالفت کر رہی ہے کہ سندھ کی نشستوں میں اضافہ نہیں ہوا، اگر میرا لیڈر میرا فیصلہ نہیں مانتا تو مجھے استعفا دے دینا چاہیے۔جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل منظور نہ کرنا درست تاثر نہیں ، چھوٹے صوبوں کی نشستوں میں اضافہ ہورہا ہے اسے قبول کیا جائے اور بل کو منظور کیا جائے۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے10نومبر تک مسئلہ حل کرنے کا وقت دیا ہے، اگر تاخیر ہوئی تو الیکشن آگے جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی موقف سے پیچھے ہٹ گئی ہے جس پر مجھے حیرانی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے پرعدالت عظمیٰ جانے کاپہلے ہی کہہ چکا ہے ۔ بعد ازاں اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔ ایازصادق نے حلقہ بندیوں پر اعتراضات دور کرنے کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کاتیسرا اجلاس آج 11بجے طلب کرلیاجبکہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو مکمل تیاری کرکے آنے کی ہدیت کی ۔