اب پیراڈائز لیکس

322

ابھی تک تو پاکستانی قوم پاناما لیکس بھگت رہی تھی اب ایک اور پیراڈائز لیکس نے درجنوں بین الاقوامی شخصیات کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ یہ لوگ آف شور سرمایہ کار نکلے ہیں۔ ان میں ملکہ برطانیہ، امریکی وزیرخارجہ ٹلرسن اور سابق پاکستانی وزیراعظم شوکت عزیز بھی شامل ہیں۔ لیکن آف شور کمپنی قائم کرنا اور آف شور سرمایہ کاری کرنا کون سا ایسا کام ہے جو کہیں اور کبھی نہیں ہوا۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ آف شور سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا۔ ملکہ برطانیہ کے لیے سرمایہ کوئی مسئلہ نہیں لیکن سیاسی رہنماؤں کے پاس سرمایہ آنا اور اس کا غلط استعمال ہونا غلط ہے۔ جہاں تک شوکت عزیز آف شور سرمایہ کاروں میں شامل ہونے کا تعلق ہے تو اب اس لکیر کو پیٹنے سے کوئی فائدہ نہیں، وہ تو نکل چکے۔ دوسرے یہ کہ پاناما لیکس کی لکیر کو پیٹنے سے کیا ملا ؟پہاڑ کھودنے پر صرف ایک چوہا ہاتھ آتا ہے۔ قوم کا سال ضایع ہوگیا۔ کون نہیں جانتا کہ میاں نواز شریف اور ان کے بچوں کے مال میں غیر فطری طور پر اضافہ ہوا۔ پاکستان کے صرف اسی حکمران خاندان کا معاملہ ایسا نہیں ہے بلکہ پیپلزپارٹی ہو یا دوسرے حکمران اور وزرا اور ہر حکومت کے حلیف لوگ ان کے پاس جادو کے چراغ ہوتے ہیں۔ خصوصاً کراچی اور حیدرآباد کے غریبوں کے حقوق کے دعویدار ہوٹل منیجر، ٹیلی فون آپریٹر، 80 گز کے مکان کے رہائشی کرایے کے مکان میں رہنے والے چھوٹے چھوٹے فلیٹوں میں رہنے والے صرف دس پندرہ سال میں ارب پتی ہوگئے۔ دبئی اور امریکا و لندن میں جائدادیں بنالیں۔ صوبائی وزرا کی ایک فوج ہے جو سندھ سے تعلق رکھتی ہے دبئی، لندن وغیرہ ان کا سُسرال بنا ہوا ہے۔ آخر ان کے پاس اس قدر پیسہ کہاں سے آیا۔ لیکن مجال ہے جو کسی کا نام پاناما اور پیراڈائز لیکس میں آیا ہو۔ قوم کو الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے ایک بار پھر دھماچوکڑی مچاکر پیراڈائز لیکس میں الجھادیاجائے گا۔ ارے اس ملک کے اصل کرپٹ لوگوں پر توجہ دی جائے جو اسمبلیوں میں جاکر عوام کو بھول جاتے ہیں اور اپنے کاروبار کو ترقی دیتے ہیں۔ ان کی موجودگی میں عوام کے حقوق پر اسمبلیوں کے ذریعے ڈاکے ڈالے جاتے ہیں اور یہ اپنے کاروبار چمکاتے رہتے ہیں۔ ہمارے خیال میں یہ کام عدالتوں پر چھوڑدیں ان کے پیچھے عوام نہ بھاگیں بلکہ عوام اپنے اپنے علاقے کے رکن پارلیمنٹ کا تعاقب کریں، ان کا محاسبہ کریں، ان کی دولت کا جائزہ لیتے رہیں، ان کے خلاف احتساب کی مہم چلائیں اور انتخابات میں انہیں مسترد کریں۔ ورنہ ایسی لیکس تو کرپٹ لوگوں کے لیے پیراڈائز (جنت ) ہی ثابت ہوں گی۔