پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف مداخلت کے الزامات اور اپنی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانیوں کے باوجود ہر چند روز بعد کوئی نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آجاتا ہے۔ اب جلال آباد میں پاکستانی سفارت خانے کے اہلکار کو قتل کردیاگیا۔ اگرچہ پاکستانی حکومت نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے لیکن وزیر خارجہ خواجہ آصف کی بات قابل غور ہے۔ انہوں نے افغان حکومت کو پہلے ہی کہا تھا کہ افغانستان میں بھارتی کردار کو محدود کیا جائے لیکن اس پر نہ تو امریکا نے توجہ دی اور نہ افغانستان نے بلکہ بھارت کو ہر طرح کی مراعات دی جارہی ہیں۔ بھارتی جاسوسی نیٹ ورک بھی افغانستان میں مضبوط ہوتا جارہاہے۔ وزیر خارجہ نے یہ توجہ بھی دلائی ہے کہ ایسے واقعات سے افغان مفاہمتی عمل کو بھی نقصان پہنچتا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ اب جب کہ وزیر خارجہ افغان حکام اور امریکا پر بھی واضح کرچکے ہیں کہ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں بھی کارروائیاں کررہاہے اور افغانستان کے اندر بھی خطے کے امن کو سبوتاژ کررہاہے پھر بھی بھارت کو افغانستان میں صرف امریکا کے ایما پر سر چڑھاکر رکھا گیا ہے۔ امریکا کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ اپنی شکست کبھی تسلیم نہیں کرتا اور جس خطے میں شکست ہوئی ہے وہاں سے جاتے ہوئے امریکا اس خطے میں آگ لگادیتا ہے۔ افغانستان اور پاکستان میں بھڑکتی آگ اس کی شکست کی ایک اور نشانی ہے۔