صوبائی حکومت واساکے عارضی ملازمین کو فوری مستقل کرے، ایچ ڈی اے ملازمین

275

حیدر آباد (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی ضلع حیدر آباد حافظ طاہر مجید نے کہا ہے کہ ایچ ڈی اے کے محکمے واسا کے ملازمین 19 سال سے مستقل ہونے کے انتظار میں ہیں، کئی اسی انتظارمیں انتقال کرگئے ہیں۔ صوبائی حکومت واساکے کنٹریکٹ ملازمین کوفوری مستقل کرے، تنخواہوں اور پنشن سے محروم ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہیں جاری کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے این ایل ایف اور ایچ ڈی اے ایمپلائز یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں این ایل ایف کے صدرشکیل احمدشیخ، انفارمیشن سیکرٹری احسن شیخ، آفس سیکرٹری جمیل الدین شیخ، ایچ ڈی اے یونین کے جنرل سیکرٹری عبدالقیوم بھٹی، آرگنائزر اعجازحسین، جوائنٹ سیکرٹری وحیداللہ اور پریس سیکرٹری عبدالحمید چاند محمد شامل تھے۔ حافظ طاہرمجیدنے کہاکہ اداروں کوایڈہاک ازم کی بنیادپر چلاناانتظامی بیماری ہے، عارضی پالیسیاں اور کنٹریکٹ پر ملازمین اسی ایڈہاک ازم کانتیجہ ہے، جس کی وجہ سے ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور روزمرہ کے کام بھی تاخیر کاسبب بننے لگے ہیں، جب ملازمین کو اپنے ملازمت کے حوالے سے غیریقینی حالات کا سامنا ہوگا توکارکردگی بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ ایچ ڈی اے کے ماتحت ادارہ واسا بھی حکومت کی عارضی پالیسی کا شکار ہے، جس سے واسا مستقل بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے شہر میں فراہمی آب اور نکاسی آب کے ذمے دار ادارے کی صورت حال بدتر رہنے لگی ہے۔ واسا میں ورک چارج کنٹریکٹ ملازمین گزشتہ 19 سال سے مستقل ہونے کے انتظارمیں ہیں، بنیادی فوائد سے محروم یہ ملازمین معاشی بدحالی کا شکار ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ملازمت کی عمر پوری ہورہی ہے، یا مستقل ہونے کے انتظار میں اللہ کو پیارے ہورہے ہیں۔ واسا ملازمین کی ایسی حالت کے باوجود ماضی میں ڈائریکٹر جنرل نے انہیں مستقل کیا نہ ہی سندھ حکومت نے اب تک اس مسئلے میں دلچسپی لی ہے۔ حکومت کا واسا ملازمین کو مسلسل 19 سال سے نظر انداز کرنا ظلم کی انتہا ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہیں اورپنشن بھی دوماہ سے بند ہے۔ حیدر آباد میں موجود سرکاری ادارں پر واسا کے 2 ارب روپے کے بل ہیں، ان اداروں کے ذمے ہر مہینے 3 کروڑ 35 لاکھ روپے بل ہوتے ہیں مگر سرکاری ادارے اس کی ادائیگی نہیں کرتے، جس کی وجہ سے واسا مالی بحران کا شکار ہے اورملازمین اورپنشنر زتنخواہوں سے محروم ہیں۔ صوبائی حکومت کے لیے واسا کا مسئلہ حل کرنا مشکل نہیں، واساکے وسائل سے مسائل حل ہوسکتے ہیں، ضرورت صرف حکومت کی دلچسپی اور ترجیحات کی ہے۔