فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے پاور لوم انڈسڑی کے بحران پر توجہ نہ دی تواس صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔ دھاگے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، لوڈشیڈنگ، ایکسپورٹ کی بندش جیسے مسائل نے اس صنعت کا بیڑا غرق کردیا ہے۔ ٹیکسٹائل برآمدات کے حوالے سے 40 فیصد سے زائد حصہ کا حامل شہر فیصل آباد کی صنعتی وکاروباری رونقیں ماند پڑی گئی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں پاور لومز مالکان کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کم ہوتی جارہی ہے، حکمرانوں نے پالیسیوں کو تبدیل نہ کیا تو ایکسپورٹ سرکل تباہ و برباد ہوجائے گا۔ بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو موت کے منہ میں دھکیل دیا ہے۔ لاکھوں گھرانے اس روزگار سے وابستہ ہیں، حکمرانوں نے آنکھیں نہ کھولیں تو بے روزگاری کا سیلاب انہیں بھی بہالے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش اور بھارت کی حکومتیں اپنے ایکسپورٹرز کو بہت زیادہ مراعات دے رہی ہیں، جس کی وجہ سے بنگلا دیش اور بھارت نے دنیا بھر میں اپنی جگہ بنانا شروع کردی ہے۔ پاور لومز کی بندش سے جہاں لاکھوں صنعتی مزدور بے روزگاری کے باعث فاقہ کشی پر مجبور ہیں وہیں حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں بھاری نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر صورتحال اسی طرح رہی تو بے روزگار مزدوروں کے احتجاج کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔