کوئٹہ میں خوش کش حملہ ،ڈی آئی جی سمیت 3 اہلکار شہید ،8 زخمی

642
کوئٹہ: ڈی آئی جی ٹریفک پر خودکش حملے میں تباہ ہونے والی گاڑی چھوٹی تصویر میں جاں بحق افسر اور اہلکاروں کی نماز جنازہ اد ا کی جارہی ہے
کوئٹہ: ڈی آئی جی ٹریفک پر خودکش حملے میں تباہ ہونے والی گاڑی چھوٹی تصویر میں جاں بحق افسر اور اہلکاروں کی نماز جنازہ اد ا کی جارہی ہے

کوئٹہ(نمائندہ جسارت) کوئٹہ کے علاقے چمن ہاؤسنگ اسکیم میں خودکش بم حملے میں بلوچستان پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل برائے موٹر ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیونیکشن حامد شکیل درانی سمیت 3 پولیس اہلکار شہید جبکہ 3 اہلکاروں سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے میں 12 سے 15 کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ کا استعمال کیاگیا۔ خودکش حملہ آور سے ملنے والا دستی بم ناکارہ بنادیاگیا۔ پولیس کے مطابق جمعرات کی صبح پونے 10 بجے ڈی آئی جی حامد شکیل
درانی جی او آر کالونی میں واقع اپنی رہائشگاہ سے سرکاری گاڑی میں محافظوں کے ہمراہ اپنے دفتر سینٹر ل پولیس آفس جارہے تھے ۔ ائرپورٹ روڈ سے ملحقہ چمن ہاؤسنگ اسکیم میں ان کی گاڑی ایک موڑ پر آہستہ ہوئی تو پہلے سے گھات لگائے خودکش حملہ آور نے گاڑی کے بائیں جانب قریب جاکر خود کو دھماکے سے اڑادیا۔ دھماکا انتہائی زوردار تھا جس کی آواز کئی کلومیٹرکے علاقوں میں سنی گئی۔ دھماکے کے بعد جائے وقوع پر آگ کے شعلے بلند ہوئے اور دھواں اٹھنے لگا جبکہ حملہ آور کے جسم کے چیتھڑے اڑ گئے۔ دھماکے سے حامد شکیل کی گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ قریب سے گزرنے والی ایک گاڑی، رکشہ اورموٹرسائیکل بھی دھماکے کی زد میں آئے۔ پولیس کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 56سالہ ڈی آئی جی موٹرٹرانسپورٹ اینڈ ٹیلی کمیونیکشن حامد شکیل صابر درانی موقع پر ہی شہید جبکہ ان کے محافظ اور اسسٹنٹ اے ایس آئی محمد رمضان محمد حسنی ، ڈرائیور جلیل احمدولد بشیر احمد اور3 دیگر محافظوں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔اطلاع ملتے ہی پولیس، ایف سی اور امدادی ٹیموں کے رضا کار جائے وقوع پر پہنچ گئے اور لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔37سالہ اے ایس آئی محمد رمضان سی ایم ایچ میں جبکہ ڈرائیور جلیل احمد سول اسپتال میں دم توڑ گئے۔ زخمی پولیس اہلکار عمران ولد محمد رحیم میرانی سکنہ سمن گلی روڈ کو ئٹہ اور رکشہ ڈرائیور جمال شاہ ولد محمد شریف خلجی سکنہ شیخ ماندہ کوئٹہ کو سول اسپتال جبکہ پولیس سپاہی عین الدین ولد شمس الدین گورگیج سکنہ لنک بادینی روڈکوئٹہ ، سپاہی محمد اسلم ولد ولی محمد اسحاق سکنہ پولیس لائن ،راہ گیرنعمان ولد پرویز اقبال قوم ملک سکنہ جی او آر کالونی کوئٹہ،محمد انور ولد حاجی عبدالودود اچکزئی سکنہ پشتون آبادکوئٹہ،سید عبدالغنی ولد سید عبدالعلی سکنہ تاجک آباد کوئٹہ اورڈاکٹر محمد اشرف ولد حاجی فضل الرحمن اچکزئی سکنہ ائر پورٹ روڈکوئٹہ کو سی ایم ایچ پہنچایا گیا۔زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے ۔سول ڈیفنس بم ڈسپوزل اسکواڈ، پولیس ، کرائم برانچ، اسپیشل برانچ اور سی آئی اے پولیس کی تفتیشی ٹیموں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر وہاں سے خودکش حملہ آور کے اعضا اور دیگر شواہد اکٹھے کرلیے۔ خودکش حملہ آور کا سر ، جسمانی اعضا قریبی عمارتوں کی چھتوں اور کئی میٹر دور زیر تعمیر عمارت سے بھی ملے۔حملہ آور کی شناخت کے لیے اس کے اعضا کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا جبکہ جائے وقوع سے ملنے والے بال بیرنگ اور دیگر شواہدکا فرانزک ٹیسٹ کراکر تجزیہ کیا جائے گا۔بم ڈسپوزل اسکواڈ نے خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں 12 سے 15 کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا ۔ شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حملہ آور پیدل تھا ۔سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل محمد اسلم ترین کے مطابق جائے وقوع سے 25 سے30 میٹرفاصلے پر ایک دستی بم بھی ملا جو دھماکے سے قبل خودکش حملہ آور کے پاس تھا اور دھماکے کے بعد دور جا گرا۔ دستی بم کا پن نکل چکا تھا اور وہ خطرناک حالت میں تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوع کو خالی کرانے کے بعد دستی بم کو دھماکے سے ناکارہ بنادیا۔ ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ پولیس نصیب اللہ خان نے جائے وقوع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ابتدائی شواہد کے مطابق دھماکا خودکش تھاتاہم حملہ آور کے پیدل یا کسی چیز پر سوار ہونے سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے ۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ، اعلیٰ سرکاری، فوجی و پولیس حکام نے سی ایم ایچ کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی۔ دریں اثنا ڈی آئی جی حامد شکیل درانی ، اے ایس آئی محمد رمضان اور ڈرائیور جلیل احمد کی نماز جنازہ پولیس لائن کوئٹہ میں ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، صوبائی وزرا سردار اسلم بزنجو، عبدالرحیم زیارتوال، حامد خان اچکزئی، مشیر برائے وزیراعلیٰ سردار رضا بڑیچ ، عبیداللہ بابت ،کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ ، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری سمیت پاک فوج ، پولیس ، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام ،سول انتظامیہ کے افسران ، لواحقین سمیت سوگواروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پولیس کے چاق و چوبند دستے نے شہدا کو سلامی پیش کی۔نماز جنازہ کے بعد اے ایس آئی محمد رمضان اور ڈرائیور جلیل احمد کو سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا جبکہ ڈی آئی جی حامد شکیل کی تدفین ان کی بیرون ملک مقیم بہن کی وطن واپسی کے بعد کی جائے گی۔