بلوچستان : پولیس پر حملوں میں تیزی‘رواں سال 41اہلکار نشانہ بنے

359
بلوچستان

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)بلوچستان میں پولیس افسران اور اہلکاروں پر حملوں میں تیزی آگئی۔ جنوری سے اب تک 41پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں شہید ہوئے۔ڈی آئی جی حامد شکیل بلوچستان میں رواں سال دہشت گردی کا نشانہ بننے والے چھٹے آفیسر ہیں۔اس
سے قبل ایس پی ایس قلعہ عبداللہ ساجد مہمند ،ایس پی قائد آباد کوئٹہ مبارک شاہ ، ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر عمر الرحمن ، انسپکٹر عبدالسلام بنگلزئی بھی ٹارگٹ کلنگ اور خودکش حملوں میں شہید ہوئے۔اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک 4 خودکش دھماکوں سمیت 12 حملوں میں 41پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ 16 جنوری کو کوئٹہ اور28 جنوری کوڈیرہ مراد جمالی میں انسپکٹر سمیت4 پولیس اہلکاروں کو شہید کیاگیا۔ 13 فروری کو کوئٹہ میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے کمانڈر عبدالرزاق سمیت2 پولیس اہلکار ،11 جون کو کوئٹہ کے علاقے سریاب میں بلوچستان کانسٹیبلری کے 3 اہلکار ، 23جون کو کوئٹہ میں آئی جی آفس کے باہر خودکش کار بم دھماکے میں 12 پولیس اہلکار لقمہ اجل بنے جبکہ 29مئی کو کوئٹہ میں ڈی ایس پی عمر الرحمن کو گھر کے قریب گولیاں مار کر شہید کیاگیا،10جولائی کو ایس ایس پی قلعہ عبداللہ ساجد مہمند ،13جولائی کو ایس پی قائد آباد مبارک شاہ،18اکتوبر کو خودکش کار بم دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری کے 7 اہلکار شہید اور24 زخمی ہوئے، اسی روز قنبرانی روڈ پر سی ٹی ڈی انسپکٹر عبدالسلام بنگلزئی کو بھی گولیاں مار کر شہیدکیاگیا۔9 نومبر کو ڈی آئی جی ٹیلی کمیونیکیشن حامد شکیل درانی سمیت3 اہلکار خودکش حملے میں نشانہ بنے۔