امریکی خوشنودی کیلیے ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کی گئی، علما مشائخ کونسل

374
راولپنڈی، جماعت اسلامی کے زیراہتمام ختم نبوت کانفرنس سے پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ ، مولانا عبدالجلیل نقشبندی ،رضا احمد شاہ ،مفتی مجیب الرحمن ،مولانا مقصود سیالوی،ضیا اللہ چوہان اور ارشد فاروقی خطاب کررہے ہیں
راولپنڈی، جماعت اسلامی کے زیراہتمام ختم نبوت کانفرنس سے پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ ، مولانا عبدالجلیل نقشبندی ،رضا احمد شاہ ،مفتی مجیب الرحمن ،مولانا مقصود سیالوی،ضیا اللہ چوہان اور ارشد فاروقی خطاب کررہے ہیں

راولپنڈی (وقائع نگار خصوصی) علما و مشائخ کونسل پاکستان کے مرکزی صدر اور سجادہ نشین کوٹ مٹھن شریف پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے امریکا اور یورپ کی خوشنودی کے لیے ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کی ناپاک جسارت کی تھی۔ ہم کو غافل اور منتشر دیکھ کر یہی قوتیں کسی بھی وقت پھر ایسا اقدام کر سکتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی شادی ہال میں جماعت اسلامی پی پی 14 راولپنڈی سٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ختم نبوت کانفرنس سے جمعیت اتحاد العلما پاکستان کے مرکزی نائب صدر مولانا عبدالجلیل نقشبندی، ممتاز عالم دین مفتی مجیب الرحمن، مولانا مقصود احمدسیالوی، نائب امیر جماعت اسلامی سٹی ڈسٹرکٹ راولپنڈی رضا احمد شاہ، جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی سٹی ڈسٹرکٹ راولپنڈی ضیااللہ چوہان اور امیر جماعت اسلامی پی پی 14 سید ارشد فاروق نے بھی اظہار خیال کیا۔ پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ نے کہا کہ بروقت نشاندہی ہونے اور سخت احتجاج کے نتیجے میں حکومت نے شرمندگی کے ساتھ حلف کی پہلی عبارت کو بحال کیا ہے۔ ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ دشمن کو جب بھی موقع ملے گا وہ پھر اپنا کام کرے گا۔ اس کی جڑ بنیاد کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان ایک ایٹمی ملک بنا ہے، دشمنوں کی آنکھ میں کھٹکتا ہے۔ اسلام دشمن قوتوں نے مختلف مسلمان ممالک کو ایک ایک کرکے نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں دین اسلام بزرگان دین کی تبلیغ اور محنتوں سے پھیلا ہے۔ اولیا کرام نے لاکھوں لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ مختلف مسالک کے علما نے 70 سال میں ایک دوسرے کو دور کرنے اور کافر بنانے میں گزار دیے ہیں۔ علما و مشائخ ایک دوسرے کے قریب آئیں اور فروعی اختلافات کو پس پشت ڈال کر پاکستان اور اُمت کے بہتر مستقبل کے لیے مل جُل کر کام کریں۔