ثبوت اور وجہ بتائے بغیر نتائج منسوخ کیے گئے‘ مسعود حسن

749

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے تحت ہونے والے میڈیکل کے داخلہ ٹیسٹ بغیر کوئی وجہ بتائے منسوخ کر دیے گئے، امتحانی پرچہ آؤٹ ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، پرچہ آؤٹ آف سلیبس ہونے کا جواز بنایا گیا۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے سندھ کے ریجنل ہیڈ سید مسعود حسن رضوی نے ’’جسارت‘‘ سے بات چیت کے دوران کیا۔ سید مسعود حسن رضوی کا کہنا تھا کہ اس سے قبل سندھ کی تمام جامعات و کالجز میں الگ الگ داخلہ ٹیسٹ ہوا کرتے تھے اور ان کے امتحانی پرچے بھی الگ الگ بنا کرتے تھے، اندرون سندھ کی جامعات و کالجز کے لیے آسان جب کہ کراچی کے لیے ذرا مشکل پرچے بنائے جاتے تھے لیکن اس سال حکومت سندھ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ سندھ بھر کی تمام جامعات و کالجز کے لیے ایک ہی دن داخلہ ٹیسٹ لیا جائے گا جس کے لیے ایک داخلہ کمیٹی بنا دی گئی اور ڈاؤ یونیورسٹی کو پرائم ایجنسی بنا دیا گیا کہ جو داخلہ ٹیسٹ کے لیے انتظامات کرے گی۔ سید مسعود حسن رضوی کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک ٹیکنیکل غلطی تھی کیوں کہ اندرون سندھ اور کراچی میں معیار تعلیم میں بہت فرق ہے، ہم نے ان سے کہا کہ ایک مشترکہ سلیبس دے دیں اور اسلام آباد میں پیپرز بنانے والی ہماری ٹیم سے ملاقات کر لیں، انہوں نے بتایا کہ پرچہ بنانے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ 40 فیصد سوالات آسان ہوتے ہیں، 30 فی صد ذرا مشکل مگر ملتے جلتے ہوتے ہیں جبکہ 30 فی صد زیادہ مشکل ہوتے ہیں جو معلومات کے سوالات ہوتے ہیں، جب طلبہ و طالبات کی جانب سے یہ شور مچایا گیا کہ ایک دن قبل ہی این ٹی ایس کا پرچہ آؤٹ ہو گیا تھا تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ ہمارے سینٹر اور سسٹم کا جائزہ لے لیں پرچہ آؤٹ ہونے کا کوئی امکان ہی نہیں ہے اور انہوں نے اسلام آباد کا دورہ بھی کیا تھا۔ سید مسعود رضوی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں تاحال پرچہ آؤٹ ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی بنیادی وجہ بتائی گئی ہے کہ جس کی وجہ سے پہلے داخلہ ٹیسٹ کو منسوخ کر کے دوبارہ ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن شنید یہ ہے کہ پرچہ منسوخ کرنے کی وجہ پرچہ آؤٹ آف سلیبس ہونا بنائی گئی ہے کیوں کہ جو طلبہ و طالبات یکم نومبر سے قبل یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ پرچہ آؤٹ ہوا ہے (جو انکوائری کمیٹی کے سامنے ثابت نہیں ہوسکا تھا) یکم نومبر کے اجلاس میں انہوں نے یک دم اس دعوے کے برخلاف یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ پرچہ آؤٹ آف سلیبس بنایا گیا تھا، اگر ایسا ہے بھی تو پہلے ہم سے بات کرنی چاہیے تھی اور دوسرے یہ کہ پرچہ آؤٹ آف سلیبس ہونے کی صورت میں پرچہ منسوخ کرنے کے بجائے تمام طلبہ و طالبات کو فائدہ دیتے ہوئے ان میں برابر نمبر تقسیم کر دیے جاتے ہیں۔ دوسری جانب اس ضمن میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ طبی جامعات و کالجز کے منسوخ کیے جانے والا داخلہ ٹیسٹ دوبارہ این ٹی ایس کے ذریعے نہیں لیا جائے گا بلکہ اندورن سندھ کی ایک من پسند ٹیسٹنگ سروس کو نوازا جائے گا۔