حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس بھی کھل گیا

366

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے قومی احتساب بیورو کی اپیل پر شریف برادران کے خلاف حدیبیہ پیپرملز ریفرنس کی سماعت کے لیے 3رکنی بینج تشکیل دے دیا ہے جس کی سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کریں گے۔ کل سے اس کی سماعت کا آغاز ہورہاہے۔ اس بینج میں شامل سینئرترین جج جناب آصف کھوسہ پاناما مقدمے کی کارروائی میں شامل تھے تاہم دیگر دو ججوں جسٹس دوست محمد اور جسٹس مظہر عالم جن کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے، وہ پاناما مقدمے کی سماعت اور فیصلے میں شریف نہیں تھے۔ مذکورہ بینج نیب کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پہلے یہ فیصلہ کرے گا کہ ریفرنس نئے سرے سے کھولاجائے یا نہیں۔ اس کے بعد معاملات آگے بڑھیں گے۔ امکان یہی ہے کہ ریفرنس کھولا جائے گا حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ 2000ء میں جنرل پرویز مشرف کی ہدایت پر نیب نے قائم کیاتھا جس میں ایک ارب 24کروڑ روپے کے اسکینڈل میں شریف برادران کو ملوث کیاگیا۔ اس کی بنیاد موجودہ وزیر خزانہ اور میاں نواز شریفک کے سمدھی اسحاق ڈار کے اعترافات پر رکھی گئی تھی گو کہ وہ بعد میں یہ کہہ کر اپنے بیان حلفی سے مکر گئے کہ ان سے یہ بیان جبراً لیاگیا تھا۔ اس ریفرنس کو 17سال گزر چکے ہیں اور اس اثنامیں عدالت عالیہ لاہور نے 2014 میں یہ ریفرنس ختم کردیاتھا تاہم فیصلے میں یہ اختیار نیب کو دیاتھا کہ وہ اپیل دائر کر سکتی ہے۔ اس وقت نیب کے چیئر مین قمرالزمان تھے جن کے بارے میں عدالت عظمیٰ کے کچھ ججوں نے شدید خفگی کا اظہارکیاتھا۔ قمر الزمان نے صاف کہہ دیا تھا کہ ان کا ادارہ عدالت عالیہ لاہور کے فیصلے کے خلاف اپنے پراسیکوٹر جنرل کی رائے کی بنیاد پر اپیل دائر نہیں کرے گا۔ اس پر ایک معزز جج نے کہا کہ ’’نیب آج مر گیا‘‘28جولائی کو پاناما مقدمے کے فیصلے کے 52دن بعد نیب پراسیکوٹر جنرل نے 20ستمبر کو معزز عدالت میں اپیل دائر کردی حالانکہ اپیل زایدالمیعادہو گئی تھی۔ لیکن اب نیب کی اپیل پر حدیبیہ پیپر ملز کے بارے میں ریفرنس پرفوری سماعت کا حکم دے دیاگیا ہے اور لگتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف، ان کے دیگر بھائیوں اور ان کے اہل خانہ کے گرد شکنجہ تنگ ہورہاہے۔ اس اثنا میں نواز شریف، ان کی بیٹی اور دیگر حواری عدالت عظمیٰ کی جو توہین کرتے رہے اور ججوں پر بغض کا الزام لگایا، ہمیں امید ہے کہ جج حضرات ان احمقانہ تبصروں کا اثر نہیں لیں گے اور فیصلے قانون کے عین مطابق ہوں گے جن میں انتقام کا کوئی شائبہ نہیں ہوگا۔ نواز شریف کی پوری کوشش ہے کہ وہ سیاسی شہید بن جائیں۔