ہماری زندگی کا اصل پہلو اسلام ہے، بغیر کسی شک و شبہ کے۔ کیوں کہ یہی ہماری دنیا اور آخرت کی بنیاد ہے۔ اسلام ہمارا محتاج نہیں ہم اس کے محتاج ہیں۔ ہم اپنے مذہب اسلام سے بہت دور ہیں۔ اس لیے میں یہ سمجھتی ہوں کہ حکومت کو تمام اسکول اور کالج میں ایک مضمون قرآن و سنت کا بھی رکھنا چاہیے۔ تاکہ ہماری نسل کو قرآن ترجمہ کے ساتھ پڑھ کر اسلام کا اصل مقصد پتا چلے اور وہ کامیابی کی طرف آئیں۔ جیسے باقی سب پیشے اہم ہیں اسی طرح یہ بھی اہم ہے کہ اپنے بچوں کو اسلامی مضمون کی طرف راغب کیا جائے۔ میری یہ اپیل ہے کہ حفظ قرآن کو اسکولوں اور کالجوں میں ایک الگ مضمون کی طرح پڑھایا جائے تاکہ ہم سب طالب علموں کو کامیابی کا اور زندگی کا اصل مقصد پتا چلے۔ اسکولوں میں پہلی کلاس ہی سے انگریزی پڑھائی جاتی ہے۔ انگریزی کے ساتھ حفظ قرآن یا قرآن کا ترجمہ کیوں نہیں پڑھایا جا سکتا۔ اس مسئلے پر غور کیا جائے اور ہر چھوٹے بڑے اسکولوں میں اس کا آغاز کیا جائے۔ ہر ملک اپنے مذہب کو سب سے پہلا مشن بناتا ہے مگر ہم اپنے مذہب کو نیچے لیکر جا رہے ہیں۔ چوں کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اسلام کے نام پر اس کا وجود ہوا ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اسلامی تعلیمات کے بارے میں کم از کم اسکول کی سطح پر طالب علموں میں آگاہی پیدا کی جائے۔ جس طرح انگریزی زبان کی اہمیت ہے اسی طرح قرآنی تعلیمات کی بھی اہمیت ہے اس لیے اساتذہ کو اس کی اہمیت اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرنا چاہے۔
زوبیہ صدیقی
شعبہ ابلاغ عامہ، جامعہ کراچی