اختیارات کے بغیر خدمت۔ الخدمت

363

دو برس قبل بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والی بلدیہ کراچی کے میئر نے دو سال اختیارات نہ ہونے کے شکوے میں گزار دیے لیکن کام کرنے والوں نے اختیارات اور وسائل کی عدم موجودگی کے باوجود کام کر کے دکھائے۔ اہل کراچی بلدیہ کراچی کی نا اہلی کے سبب کچرے کے ڈھیروں اور ان سے پھیلنے و الی بیماریوں سے نالاں تھے جبکہ جگہ غلاظت کے ڈھیر کے سبب چکن گونیا اور مختلف بیماریاں پھیلتی جارہی تھیں، کچرا جلانے سے سانس کی بیماریاں پھیل رہی تھیں۔ ان حالات میں جماعت اسلامی نے بلدیہ کراچی میں الخدمت گروپ کے ساتھ مل کر کراچی کے مختلف علاقوں میں مچھر مار اسپرے کی مہم شروع کردی ہے۔ بات صرف مچھر مار اسپرے تک محدود نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کے الخدمت گروپ نے اپنی اپنی یوسی میں اور جہاں جہاں الخدمت کے کونسلرز ہیں وہاں بھی صفائی ستھرائی کے کام اپنی مدد آپ کے تحت گٹروں کی صفائی، کھیل کے میدان آباد کرنے اور اب اسپرے کا کام شروع کیا ہے۔ یہاں تک کہ کراچی کے بعض بلدیاتی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں ایم کیو ایم کے لوگ کامیاب قرار پائے تھے لیکن اپنے مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے گرفتار یا مفرور ہیں وہاں بھی اگر کوئی کام کررہا ہے تو وہ الخدمت ہے۔ الخدمت جب بلدیات میں کونسلر اور ناظم نہ ہو تب بھی کراچی سے بالاکوٹ اور آزاد کشمیر تک اور بلوچستان میں آواران کے زلزلوں کے بعد اور پنجاب میں بارش کے بعد خدمات انجام دیتی رہی ہے تھر میں پانی کی فراہمی کے سب سے زیادہ منصوبے الخدمت ہی چلا رہی ہے وہاں تو وہ بلدیہ میں بھی نہیں۔ اصل بات خدمت کا جذبہ ہے۔