ابھی تو نا اہل وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اور ان کی کرپشن، دولت چھپانے اور حقائق سے قوم کو آگاہ نہ کرنے کے واقعات کی بازگشت ختم نہیں ہوئی تھی کہ عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ایما پر او جی ڈی سی ایل میں 8سو لیگیوں کی بھرتیوں کا انکشاف ہوگیا ہے۔ اس سارے کھیل کا نگراں یا فرنٹ مین وزیر اعظم کا باورچی تھا۔ ایف آئی اے نے اس کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہے۔ دلچسپ اور عجیب بات یہ بھی ہے کہ جو لوگ بھرتی کیے گئے ہیں وہ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی سفارش پر بھرتی کیے گئے لیکن وزیر اعظم کے باورچی نے ان سے بھی بھاری نذرانے وصول کرلیے۔ ان کے علاوہ بھی کئی شہریوں سے رقم بٹوری گئی۔ ابھی تو ابتدائی رپورٹس سامنے آئی ہیں لیکن دلیری اسے کہتے ہیں جو وزیر اعظم کی جانب سے ظاہر کی جارہی ہے۔ جو کام کرتے ہیں ڈنکے کی چوٹ پر کرتے ہیں ۔ ایل این جی کیس میں بھی شاہد خاقان عباسی صاحب سامنے ہی ہیں اور اب آئل اینڈ گیس کارپوریشن میں تقرریوں کے حوالے سے ان کا نام سامنے ہے۔ نا اہل سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے حوالے سے تو سارے کام چھپ کر کرنے کا الزام ہے۔ ابھی شاہد خاقان عباسی صاحب کو وزیر اعظم بنے چار ماہ ہوئے ہیں لیکن انہوں نے پوت کے پاؤں پالنے ہی میں کے مصداق وہی رویہ اختیار کیا ہے جس پر دوسرے حکمران چلتے رہے ہیں اور ان کے پاؤں تو واقعی پالنے ہی میں نظر آنے لگے تھے جب وہ وزیر تھے اسی وقت ان کے معاملات کھل رہے تھے۔ ان کی ائر لائن کا معاملہ بھی کسی وقت ریکارڈ پر لانے کی خاطر سامنے آئے گا اس کے بعد اس پر کچھ عرصے کے لیے مٹی ڈال دی جائے گی۔ پھر داشتہ آید بکار کی طرح پرانے کیسز کھولے جائیں گے۔ جس طرح دس بیس سال تک حدیبیہ کیس پڑا سڑتا رہا۔ اب دوبارہ سنا جائے گا۔ چونکہ پاکستان میں عام یا سنگین الزام پربھی استعفیٰ دینے کا رواج نہیں ہے اور میاں نواز شریف نے بھی ایسا ہی کیا تھا تو ان کے جانشین ان کے راستے پر کیوں نہ چلیں ۔ الزام لگتا ہے تو لگا کرے۔