پولیس نے عدالتوں کے متبادل نظام قائم کرلیا ہے ، سردار ظفر خان

338

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ نے عدالت عظمیٰ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے تمام پولیس مقابلوں کا نوٹس لے اور عدالتی تحقیقات کرائے جن میں ملزمان تو مارے گئے لیکن پولیس کا کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ پولیس مقابلوں میں کئی کئی ماہ سے زیر حراست اور لاپتا افراد کی ہلاکت ماورائے عدالت قتل ہے۔ ماورائے عدالت قتل میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور مقتولین کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے اور ان واقعات کی روک تھام کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس ان مجرمانہ کارروائیوں کا نوٹس لیں اور یہ سلسلہ بند کرانے میں اپنا اہم ترین کردار ادا کریں۔ کسی بھی ملزم کو عدالت میں پیش اور مقدمہ چلائے بغیر اس طرح مار دینا انتہائی ظالمانہ اور وحشیانہ عمل ہے، جس کی کسی بھی مہذب معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ماورائے عدالت قتل کا کچھ پولیس افسران نے اختیار حاصل کرلیا ہے۔ اس طرح کے واقعات سے عوام کا قانون نافذ کر نے والے اداروں پر اعتماد مجروح ہورہا ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کر نے والے ادارے رات کی تاریکی میں گھروں میں گھس کر لوگوں کو اُٹھالیتے ہیں اور تفتیش کے نام پر کئی کئی مہینوں اپنے پاس رکھتے ہیں۔ پولیس نے عدالتوں کے متبادل ایک نظام قائم کرلیا ہے جو معاشرے میں اپنے طور پر سزا اور انتقام کو فروغ دے رہا ہے اور یہ سلسلہ عدالتی نظام پر عدم اعتماد کے مترادف کے ساتھ ساتھ عدالتی نظام کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔