وفاقی حکومت عام انتخابات سے قبل فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرے، مشتاق خان

215

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ فاٹا میں مردم شماری پر تحفظات برقرار ہیں، حالیہ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی بہت کم بتائی گئی ہے۔ سندھ میں مردم شماری کے نتائج پر نظرثانی کی جاسکتی ہے تو فاٹا میں کیوں نہیں؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ کی طرح فاٹا کی مردم شماری پر بھی نظرثانی کی جائے۔ وفاقی حکومت نے فاٹا انضمام اور اصلاحات کے نفاذ پر چپ سادھ لی ہے۔ فاٹا اصلاحات کے نفاذ اور خیبر پختونخوا میں انضمام کا پانچ سالہ منصوبہ قبول نہیں، وفاق عام انتخابات سے قبل فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرے۔ قبائلی عوام کے مستقبل کو روشن اور محفوظ بنانے کے لیے ایف سی آر کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے سوا کوئی آپشن قبول ہے، نہ ہی اس کا کوئی دوسرا حل ہے۔ قبائلی پاکستان کے محب وطن شہری ہیں لیکن ملک بھر میں لاکھوں قبائلی عوام کے شناختی کارڈوں کو بلاک کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے قبائلی عوام کو کاروبار، تعلیمی اداروں میں داخلوں سمیت بیرون ملک آنے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ حکومت فوری طور پر بلاک شناختی کارڈ بحال کرے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام اپنے علاقوں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ اب بھی لاکھوں قبائلی عوام اپنے ہی ملک میں آئی ڈی پیز ہیں اور مہاجرت کی زندگی گزاررہے ہیں۔ حکومت ان مہاجرین کو وعدے کے مطابق اپنے گھروں کو جانے کی اجازت دے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ فاٹا کی موجودہ آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہے لیکن مردم شماری میں فاٹا کے ساتھ ناانصافی کی گئی اور اس کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا۔ ہمیں مردم شماری کے نتائج پر اعتراض ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ جس طرح سندھ میں مردم شماری کے نتائج پر نظرثانی کے لیے مشترکہ مفادات کونسل میں اتفاق ہوا ہے، اسی طرح فاٹا کی مردم شماری کے نتائج پر بھی نظرثانی کی جائے۔