کراچی (رپو رٹ؛منیر عقیل انصاری)عدالتی حکم کو ہوا میں ا ڑا دیا گیا ، شہر قائد میں بینرز اور بل بورڈز دوبارہ سے لگنے لگے، شہر کے مختلف علا قوں ، کنٹونمنٹ بورڈز اورایف ٹی سی پر پاکستان کا سب سے بڑا جہازی سا ئز کا بل بورڈ لگادیا گیا ہیں،شہر میں تشہیری بورڈز کے حوالے سے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود کراچی میں مخصوص ایڈورٹائزرز اور ڈی ایم سیز افسران کی ملی بھگت سے شہر بھر میں کھمبوں پر مسلسل بینرز ہینگ ہو رہے ہیں جو حادثات کا سبب بن رہا ہے بیک
لائٹ وین / ٹرک چلائے جا رہے ہیں ،دیواروں اور عمارتوں پر پیسٹنگ کے ذریعے بل بورڈ سائین بورڈ لگانے کا سلسلہ زورپکڑ رہا ہے،بس اسٹاپ جو پبلک کے لیے بنائے گئے تھے وہاں پر بھی بورڈز لگے ہوئے ہیں بلڈنگ کو بھی آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ سب پبلک پراپرٹیز اور سپریم کورٹ احکامات زمرے میں آتے ہیں۔ جسے ادارے ہوا میں ا ڑا رہے ہیں اورڈی ایم سی کے افسران اپنے مالی فوائد کیلیے مذکورہ جگہوں پر خلاف ضابطہ زبانی اجازت دے رہے ہیں جبکہ مختلف روڈز پر تا حال بورڈز اور بورڈز کا میٹریل لگا ہوا ہے جو کسی بھی وقت خطرناک ہو سکتا ہے۔ بینرز اور بل بو رڈز کے حوالے سے جسٹس امیر ہانی مسلم نے واضح طور پر ریمارکس دیے تھے کہ کراچی میں 90 فیصد بل بورڈ زاور سائن بورڈزغیر قانونی ہیں۔ ڈرائیونگ کے دوران شہریوں کی ان اشتہا رت پر نظر پڑتی ہے جو خطرناک ہے اور حا دثے کا با عث بن سکتی ہے۔ہم کسی انسان کی زندگی کوخطرے میں نہیں ڈال سکتے ، انسا نی جا نو ں کوبچانے کے لئے بل بورڈز کو ہٹا نے کا حکم دیا تھا۔ دیئے گئے ریمارکس میں فٹ پاتھ اور گرین بیلٹس پر لٹکے بورڈ کو بھی غیرقانونی قرار دیا گیا تھا ۔تاہم اسکے با وجود کچھ عرصے سے دیواروں اور عمارتوں پر بل بورڈ سائین بورڈ لگانے کا سلسلہ زورپکڑ تا جا رہا ہے خاص طو ر پر ضلع شرقی میں عمارتوں پر پیسٹنگ کے ذریعے جہازی سائز کے بل بورڈ لگائے جارہے ہیں اور ان اشتہاری بورڈ کولگانے کے لیے ہرے بھرے درخت کاٹے جا رہے ہیں۔