لانڈھی مذبح کی اربوں روپے مالیت کی اراضی پر قبضہ 

722

کراچی(رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ عظمیٰ کے لانڈھی بھینس کالونی میں واقع مذبح خانے کی اربوں روپے مالیت کی 5 ایکٹر سے زائد اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔لینڈ مافیا کے کارندے اس اراضی پر چاردیواری تعمیر کرنے کے بعد اس پر غیر قانونی چائنا کٹنگ کی طرز پر پلاٹ کاٹ کر انہیں فروخت کرنا بھی شروع کرچکے ہیں۔ اس بات کا انکشاف بلدیہ عظمیٰ کے سینئر ڈائریکٹر ویٹرنیری ڈاکٹر ایس ایم فاروق کی جانب سے میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر حکام کو بھیجی گئی
ایک رپورٹ میں ہوا ہے۔ یہ رپورٹ سینئر ڈائریکٹر ویٹرنیری نے 2 روز قبل سلاٹر ہاؤس کے جائزے اور وہاں موجود کنٹریکٹر فرم کو دیے گئے امور کا جائزہ لینے کے بعد حکام کو ارسال کی ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سلاٹر ہاؤس کی اراضی کا تحفظ کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور غیر قانونی تعمیرات کو فوری منہدم کیا جائے تاکہ مجموعی طور 34.6 ایکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے ملک کے بڑے سلاٹر ہاؤس کو منصوبے کے تحت جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جاسکے ۔سینئر ڈائریکٹر ویٹرنیری نے یہ رپورٹ 13نومبر کو میئر وسیم اختر کو ہنگامی بنیادوں پر ارسال کی ہے ۔لیٹر نمبر ایس ڈی وی /پی ایس / 310/17 کے حوالے سے بھیجی گئی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ9نومبر کو محکمہ ویٹرنیری کی ایک خصوصی ٹیم نے اپنے سربراہ کی قیادت میں لانڈھی مذبح خانے واقع بھینس کالونی لانڈھی کا تفصیلی جائزہ لیا تو یہ بات سامنے آئی کہ 34اعشاریہ 6ایکٹر پر رقبے پر مشتمل 31 ایکٹر اراضی ایک معاہدے کے تحت میسرز ملٹکس انٹرنیشنل کارپوریشن کو جون 2007 میں دی گئی تھی تاکہ اس پر پہلے سے موجود سیمی میکینکل سلاٹرنگ پلانٹ کو دوبارہ فعال کیا جاسکے ۔ یہ معاہدہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کے دور میں اور ان کی منظوری سے کیا گیا تھا معاہدے کی بنیاد پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ تھی ۔معلوم ہوا ہے کہ 7 سال گزرنے کے باوجود مذکورہ فرم سیمی میکینکل سلاٹر پلانٹ کو دوبارہ فعال نہیں کرسکی۔ تاہم 1183فٹ لمبی اور چھ فٹ اونچی دیوار سلاٹر ہاؤس کی اراضی پر تعمیر کرلی گئی ۔اس دیوارکی تعمیر پر 13 نومبر 2014ء کو محکمہ نے اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر کو رپورٹ کی جس میں مطلع کیا گیا کہ دیوار کی تعمیر پر ایکشن لیا جائے اور محکمہ لینڈ کو کارروائی کا حکم دیا جائے ‘خط میں واضح کیا گیا کہ اس دیوار کی تعمیر سے سلاٹر ہاؤس اور وہاں موجود درختوں کو نقصان پہنچ چکا ہے ‘جبکہ سلاٹر ہاؤس کا اصل رقبہ بھی مبینہ طور پر کم کردیا گیا ہے‘ ساتھ ہی اس کی اراضی پر غیر قانونی قبضہ کرکے یہاں مختلف سائز کے پلاٹ کاٹ کر انہیں سادہ لوح افراد کو فروخت بھی کیا جارہا ہے ۔اس ضمن میں نمائندہ جسارت نے جب سینئر ڈائریکٹر ویٹرنیری ڈاکٹر ایس ایم فاروق سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سلاٹر ہاؤس کی اراضی پر غیرقانونی قبضے کے حوالے سے میئر وسیم اختر اور میٹروپولیٹن کمشنر کو رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ سلاٹر ہاؤس کی اراضی پر قبضے میں لینڈ مافیا ملوث ہے جس کی پشت پناہی متعلقہ پولیس اور دیگر ادارے کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبضہ کی جانے والی اراضی پبلک بلڈنگ کے لیے مخصوص ہے ۔اس پر کسی اور قسم کی تعمیرات بھی نہیں کی جاسکتی تاہم اراضی پر قبضہ کرکے اس پر غیر قانونی پلاٹوں کی کٹنگ کی جارہی ہے ۔