تربت‘ انسانی اسمگلرز نے 15افراد کو علیحدگی پسندوں سے مروادیا

455
کوئٹہ : دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے ایس پی محمد الیاس اور ان کے اہلخانہ کی میت پررشتے دار آہ وزاری کررہے ہیں
کوئٹہ : دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے ایس پی محمد الیاس اور ان کے اہلخانہ کی میت پررشتے دار آہ وزاری کررہے ہیں

کو ئٹہ(نمائندہ جسارت) بلوچستان کے ضلع کیچ سے 15افراد کی لاشیں ملی ہیں جنہیں گولیاں مار کر قتل کیاگیا ہے۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مقتولین غیرقانونی طور پر ایران جانا چاہتے تھے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کے بہیمانہ قتل میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ لیویز حکام کے مطابق لاشیں کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے 20کلومیٹر دور گروک میں غیرآباد پہاڑی علاقے سے ملی ہیں۔ تمام افراد کو جسم کے مختلف حصوں میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔ اطلاع ملنے پر لیویز نے لاشیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال تربت منتقل کردیں۔ ڈپٹی کمشنر کیچ درمون بھوانی کے مطابق جاں بحق افراد میں 11کی شناخت ہوگئی جو سبھی پنجاب کے مختلف اضلاع کے رہائشی ہیں۔ مقتولین میں سیالکوٹ کے ظفران زاہد،محمد الیاس،عبدالغفوراور طیب رضا ،منڈی بہاؤ الدین کے ذوالفقارعلی،خرم شہزاد اوراظہروقار، گجرنوالہ کے غلام ربانی اوراحسان رضا منہاس ،واہ کینٹ کا محمد حسنین اورگجرات کا رہائشی سیف اللہ شامل ہیں۔ کمشنر مکران ڈویڑن بشیر بنگلزئی نے بتایا کہ جاں بحق افراد غیرقانونی راستے سے ایران جانا چاہتے تھے۔ جائے وقوع سے مختلف ہتھیاروں کے خول ملے ہیں۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد غیرقانونی طور پر ایران کے راستے یورپ جانا چاہتے تھے۔ واقعے میں کالعدم علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے کارندے ملوث ہیں جو نام نہاد آزادی کے نام پر بے گناہوں کا قتل کرتے ہیں،حکومت اس معاملے کو نظر انداز نہیں کرے گی اور ان کو کیفرکردار تک پہنچائے گی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق افراد کی لاشیں خصوصی طیارے کے ذریعے جمعرات کی صبح پنجاب روانہ کی جائیں گی۔ یاد رہے کہ تربت اور گوادر میں اس سے قبل بھی پنجاب اور سندھ سے تعلق رکھنے والے درجنوں مزدوروں اور چند سال قبل تربت میں غیرقانونی طور پرایران جانیوالے افغان تارکین وطن کو بھی گولیاں مار کر قتل کرنے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے تربت کے علاقے گروک سے 15افراد کی لاشوں کی برآمدگی کے واقعے کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے شناخت کے عمل کو فوری مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ نواب زہری نے کہا کہ واقعہ انسانی المیہ ہے، ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، بے گناہ لوگوں کے بہیمانہ قتل میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے متعلقہ انتظامیہ کو ہدایت کی کہ لاشوں کی شناخت کے عمل کی تکمیل کے بعد میتیں لواحقین کے سپرد کرنے کے انتظامات کیے جائیں۔ لاہور سے ذرائع نے بتایا ہے کہ انسانی اسمگلرز نے علیحدگی پسند تنظیم سے ملی بھگت کرکے ان افراد کو اس تنظیم کے حوالے کیا جس نے انہیں قتل کرکے اپنامنصوبہ مکمل کرلیا۔ دوسری جانب کوئٹہ میں دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے ایس پی انویسٹی گیشن محمد الیاس کو اہلیہ ، بیٹے اور 6 سالہ پوتے سمیت شہید کردیا،4 سالہ پوتی زخمی بھی ہوئی۔پولیس حکام کے مطابق ایس پی انویسٹی گیشن سٹی محمد الیاس کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ گاڑی میں نواں کلی سے گزر رہے تھے۔ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایس پی محمد الیاس، اہلیہ رضیہ بی بی، 22سالہ بیٹا محمد عدیل اور 6سالہ پوتا عبدالوہاب موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ 4سالہ پوتی بھی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئی۔ملزمان واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔اطلاع ملنے پر اعلیٰ پولیس حکام اسپتال پہنچ گئے ۔ پولیس نے ناکا بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ۔ لاشوں کو سول اسپتال پہنچایا گیا تو رقت آمیز مناظر دیکھے گئے۔یاد رہے کہ ایک ہفتے کے دوران کوئٹہ میں پولیس کا دوسرا افسر قتل ہوا۔ 6 دن قبل ڈی آئی جی حامد شکیل سمیت 3پولیس اہلکار خودکش حملے میں شہید ہوئے۔ صوبے میں رواں سال پولیس کے 7افسران سمیت42اہلکار ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ امن کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہداء کے مشن کی تکمیل کی جائے گی، شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا، امن دشمن جان لیں جب تک ہم ان کا مکمل خاتمہ نہیں کر لیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے، شہداء کے لواحقین کے بلند حوصلے دیکھ کر فخر محسوس ہوتا ہے، لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، پولیس شہیداء کے لواحقین کے پیکج میں اضافے کے لیے آئی جی پولیس کو ہدایت جاری کردی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید ایس ایس پی حامد شکیل کی رہائش گاہ پر شہید کے صاحبزادوں ، بھائی اور دیگر لواحقین سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی، سردار درمحمد ناصر، میر محمد خان لہڑی، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری، کمشنر کوئٹہ امجد خان اور ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر شہید کے بیٹوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں سے ان کے والد اور دیگر شہداء کے خون کا حساب لیا جائے گا، لواحقین کی بھر پورداد رسی کی جائے گی ۔ انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ شہید ایس ایس پی کی سرکاری رہائش گاہ لواحقین کے زیر استعمال رہے گی اور پالیسی کے مطابق شہید کے صاحبزادے کو پولیس میں ملازمت فراہم کی جائے گی۔