امریکا کا قابل مذمت مطالبہ

245

ابھی تو ناموس رسالت کے حلف میں ترمیم پر عوام کا غم و غصہ ختم نہیں ہوا اور ترمیم واپس لے لینے کے باوجود مجرموں کی نشاندہی اور ان کوسزا دینے کے مطالبات جاری ہیں کہ امریکا سے یہ حکم آگیا کہ ’’ پاکستان ناموس رسالت کا قانون منسوخ کردے کیوں کہ اس پر سزائیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں ‘‘۔ ہمارے حکمرانوں نے امریکا کو ہمارے ہر داخلی معاملے میں مداخلت کرنے کا حق تفویض کر رکھا ہے چنانچہ ہر امریکی خودکو پاکستان کا وائسرائے سمجھ بیٹھا ہے۔ مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات امریکا سے آرہی ہے جس نے ہر انسانی حق کو بری طرح پامال کیا ہے۔ لیکن امریکی انتظامیہ کو اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ ناموس رسالت کا تحفظ ہر مسلمان کو اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے اور بارہا یہ بات ثابت کی جا چکی ہے۔ ناموس رسالت کے تحفظ کے قانون پر سب سے زیادہ پریشانی ایک جھوٹے نبی غلام قادیانی کے پیرو کاروں کو ہے۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ رسول اکرم ؐ کی توہین کے مرتکب کون ہیں اور وہ یہ کام کیوں کرتے ہیں۔ یورپ و امریکا میں تو یہودیوں کے من گھڑت ’’ ہولو کاسٹ‘‘ پر تحقیق کے بعد مخالفت کرنے اور اسے جھوٹ قرار دینے والوں کے لیے سزائیں مقرر ہیں اور کئی افراد کو سزائیں دی بھی جاچکی ہیں۔ کیا یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ انسانی حقوق کے احترام کا مظاہرہ تو امریکاعراق، لیبیا اور افغانستا ن میں متعدد بار کرچکا ہے۔ جنیوا اجلاس میں بھارت بھی بولا لیکن کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کو قتل کرنا کس قسم کے انسانی حقوق کے تحت آتا ہے۔ اس کے برعکس برطانوی نمائندہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔