مرکزی حکومت جغرافیہ اور نظریے کے تحفظ میں ناکام ہوگئی، مشتاق خان

233
مرکزی حکومت جغرافیہ اور نظریے کے تحفظ میں ناکام ہوگئی، مشتاق خان
مرکزی حکومت جغرافیہ اور نظریے کے تحفظ میں ناکام ہوگئی، مشتاق خان

پشاور (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ تو ہین رسالت قوانین میں تبدیلی اور آئین سے ختم نبوت کی دفعات کے خاتمے کاامریکی مطالبہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت ہے، ختم نبوت اور ناموس رسالت کے حوالے سے امریکی تنقید اور ڈکٹیشن کو مسترد کرتے ہیں۔ ڈومور کا مطالبہ کرتے کرتے اب امریکا کا ہاتھ ہمارے ایمان تک پہنچ گیاہے۔عقیدہ ختم نبوت اور قانون ناموس رسالت کی طرف اٹھنے والے ہاتھ توڑ دیں گے۔جماعت اسلامی عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کی پاسبان جماعت ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کے دستور سے ختم نبوت کی دفعات اور قانون ناموس رسالت کو ختم نہیں کرسکتی۔ حکومت نے ابھی تک وعدہ کے مطابق حلف نامہ ختم نبوت کو بحال نہیں کیا اور عوام کو مسلسل اندھیرے میں رکھا جارہا ہے نہ ہی ابھی تک حلف نامہ میں تبدیلی میں ملوث افراد کو سامنے لایا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ راجا ظفر الحق کی رپورٹ کو فوری منظر عام پر لایا جائے اور ملوث افرادکو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ مرکزی حکومت جغرافیہ اور نظریہ کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے، موجودہ حکومت سیکورٹی رسک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کوارٹر المرکز الاسلامی پشاور سے جاری ایک اخباری بیان میں کیا۔ مشتاق احمد خان کہا کہ امریکا نے جنیوا میں یو آر پی کانفرنس میں پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ناموس رسالت کی سزائیں منسوخ کی جائیں، یہ سزائیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان کو اس قسم کے مطالبات کا انتہائی سخت اور دو ٹوک جواب دینا چاہیے۔ مذہب اور توہین رسالت کے معاملے پر اہل اسلام کسی قسم کی بھی ڈکٹیشن اور مداخلت قبول نہیں کریں گے۔ حکومت کی مشکوک پالیسیوں اور امریکا نوازی کی وجہ سے ہی امریکا نے ایسے مطالبے کی جرأت کی ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ امریکا کو دوٹوک جواب دیا جائے۔ امریکا خود دنیا بھر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کررہا ہے اور الزامات دوسروں پر دھرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت حلف نامے کی بحالی کاوعدہ پورا کرے، اس سلسلے میں تاخیری ہتھکنڈوں سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ حکومت کی امریکا نواز پالیسیاں اور ختم نبوت کے سلسلے میں رویہ مزید ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہے۔