قوم سیاستدانوں کے روپ میں پاکستان دشمنو ں کو بے نقاب کرے، شمس الرحمن

232

راولپنڈی (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیرشمس الرحمن سواتی نے کہا ہے کہ کارکنان الیکشن 2018ء کی تیاری کریں اوررابطہ عوام مہم کو تیز تر کردیں۔ ضلعی مجلس شوریٰ کی منظوری کے بعد ضلع کے تمام حلقوں کے امیدواران کے لیے حتمی سفارشات صوبائی پارلیمانی بورڈ کو بھجوادی گئی ہیں، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی پارلیمانی بور ڈ سے منظوری کے بعد امیدواران کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلعی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرضلعی جنرل سیکرٹری ظفرالحسن جوئیہ ،نائب امرائے ضلع راجا محمد جواد، محمد وقاص خان، امتیاز علی اسلم، چودھری عطا ربانی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری غلام مجتبیٰ عباسی، سیکرٹری اطلاعات انعام الحق اعوان سمیت ضلع بھر سے اراکین شوریٰ اور امرائے زون بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر الیکشن 2018ء کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے، جبکہ ماہ ربیع الاول کو نبی اقدسؐ کی تعلیمات کے فروغ اور نظام مصطفیؐ کے قیام کے لیے جاری کوششوں کو تیزترکرنے کے عزم اور عملی اقدامات کے طورپرمنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس ماہ مبارک میں تحصیلوں اورمقامی سطح پر ناموس رسالت کانفرنسز ودیگر پروگرامات منعقد کیے جائیں گے۔ اجلاس میں تنظیمی، سیاسی اور تربیتی امورکا جائزہ لے کر مستقبل کے لیے پلاننگ بھی کی گئی۔ شمس الرحمن سواتی نے کہاکہ عالمی استعمار پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہے۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں ہندوستان کھلی مداخلت کررہا ہے جبکہ حکمران ہردن پاکستانی عوام کو خون میں نہلانے والوں سے دوستی کا راگ الاپتے نہیں تھکتے، اب وقت آگیا ہے کہ قوم سیاستدانوں کے روپ میں پاکستان دشمنو ں کو بے نقاب کرکے اپنے بیلٹ کی پرچی سے انہیں اقتدار کے ایوانوں سے دور کردے، حکمران اس وقت قومی سلامتی سے کھیل رہے ہیں اور عدالتوں پر وار کرکے ڈاکے اور چوری کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں، ملک میں حکومت کہیں دکھائی نہیں دیتی، کرپٹ اور بددیانت وزرا فرد جرم عائد ہونے کے بعد بھی وزارتوں سے چمٹے ہیں اور پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں۔ جن وزرا پر فی الوقت کیسزنہیں ہیں وہ بھی چوروں کی ضمانتوں اور انہیں تحفظ دینے میں لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت پردنیا بھرکے مسلمان کسی طوربھی سمجھوتا کرنے کے لیے تیار نہیں،عالمی استعماراور پاکستانی حکمرانوں کی صورت ان کے گماشتے جان لیں کہ نبی کریمؐ اور مذہب کی توہین پر سزاؤں کے خاتمے کا سوچنا بھی ان کے لیے خطرناک نتائج برآمد کرسکتا ہے۔