منوں اور چنوں کی لڑائی

177

زویا فہد اختر
منو اور چنو بہت اچھے دوست تھے۔ ایک دفعہ منو اپنے گھر سے کھیلنے کے لیے کچن سیٹ لایا۔ منو پارک میں کھیل ہی رہا تھا کہ چنو آگیا۔ منو نے چنو سے کہا، ’’آئو مل کر کچن سیٹ سے کھیلتے ہیں‘‘۔ چنو نے کھیلنا شروع کر دیا۔ منو نے کہا، ’’چنو تم برتن دھو، میں کھانا پکاتا ہوں‘‘۔ چنو بولا ’’میں کھانا پکائوں گا تم برتن دھو۔‘‘ منو چلایا۔ ’’نہیں! میں کھانا پکائوں گا‘‘۔ چنو بولا ’’نہیں! میں کھانا پکائوں گا‘‘ دونوں آپس میں لڑنے لگے۔
کچھ ہی دیر میں وہاں سے منو کے ابو کا گزر ہوا۔ انہوں نے دیکھا کہ منو اور چنو لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے پوچھا ’’تم دونوں لڑ کیوں رہے ہو۔ بات بات پر لڑنا جھگڑنا اچھی عادت نہیں ہوتی اس سے ہمارا دشمن شیطان بہت خوش ہوتا ہے۔ بلکہ درحقیقت شیطان ہی تو ہے جو بچوں میں لڑائی کراتا ہے۔‘‘
منو نے جواب دیا، ’’ابا جان میں نے چنو سے کہا کہ تم برتن دھو اور میں کھانا پکاتا ہوں۔ مگر یہ مان ہی نہیں رہا‘‘۔
ابا جان بولے، ’’بیٹا، اس میں لڑائی والی کیا بات ہے۔ تم دونوں مل کر کھانا پکا لو،‘‘ منو بولا، ’’نہیں میں تو اکیلے ہی کھانا پکائوں گا اور سب کو کھلائوں گا۔ میرا تو ویسے بھی بڑے ہو کر اپنا Restorant کھولنے کا ارادہ ہے جہاں میں مزے مزے کے کھانے بنائوں گا۔‘‘ غصے میں آکر منو نے سیٹ کا ایک پیالہ توڑ دیا چنو بولا، ’’میرے پیارے دوست! یہ کیا کیا؟؟ اب ہم کھانا کس میں پکائیں گے؟‘‘
منو کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ ابا جان نے بھی دونوں کو بہت سجھایا۔ غصے میں آکر انسان اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ منو نے چنو کو سوری بولا اور دل سے دونوں نے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی کہ آئندہ جھگڑا کرکے وہ کبھی شیطان کو خوش نہیں کریں گے۔ پھر منو اپنی امی کے پاس گیا اور نیا پیالہ لے کر وہ دونوں پھر سے اپنے کھیل میں مشغول ہو گئے۔