ڈی آئی خان میں آدم کی بیٹی کے ساتھ پیش آنے والا دردناک واقعہ

363

صوبہ خیبر پختون خوا ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں نوجوان لڑکی کے ساتھ جو کچھ کیا گیا اُس کے بعد وہاں کی زمین پھٹ کیوں نہیں گئی؟ غیرت کے نام پر لڑکیوں کو قتل کرنے والے غیرت مند افراد شرم سے مرکیوں نہیں گئے؟ تصور کیجیے کہ ظالموں نے بھائی کے جرم کی سزا اُس کی بہن کو دی۔ معصوم لڑکی کو ’’غیرت مندوں‘‘ نے سرِبازار برہنہ کیا اور اسے تقریباً ایک گھنٹے تک علاقے میں اسی حالت میں گھماتے رہے۔ حوا کی بیٹی کا ایسا تماشا بنایا گیا جس کی ملک میں کوئی مثال ہی نہیں ملتی۔ لڑکی کو برہنہ گھمانے کے دوران سیکڑوں ’’کڑیل جوان‘‘ اور خیبر پختون خوا کے دیگر لوگ دیکھتے رہے… کسی نے مزاحمت نہیں کی، کسی نے اس معصوم کو ایک چادر تک نہیں دی، نہ ہی اپنے گھر میں داخل ہونے کی اجازت دی۔ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ لڑکی کو سرِعام تماشا بنانے والے افراد علاقے کے بااثر لوگ تھے جو کہ مسلح بھی تھے۔ اسلحہ کے زور پر صنفِ نازک کو گلیوں میں گھمانے والے افراد اس کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔ مسلح افراد نے لڑکی کو اُس وقت یرغمال بنایا جب وہ جوہڑ سے پانی لا رہی تھی، پھر اسے برہنہ کرکے گھماتے رہے۔ مسلح افراد نے چیختی چلاّتی اور مدد کے لیے پکارتی برہنہ لڑکی کو کسی سے چادر تک نہ لینے دی، اس دوران لڑکی پناہ لینے کے لیے گھروں میں داخل ہوتی تو لوگ اسے ڈر کے مارے گھر سے باہر نکال دیتے۔ گائوں والوں کا کہنا ہے کہ شیطانیت کا یہ رقص ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
واضح رہے کہ یہ دلخراش واقعہ 27 اکتوبر کو خیبرپختون خوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں پیش آیا جب 16 سالہ لڑکی کو بھرے بازار میں بے لباس کیا گیا اور برہنہ حالت میں گلیوں اور بازاروں میں گھمایا گیا۔ پولیس کے مطابق لڑکی کو برہنہ کرکے گھمانے کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا۔ پولیس نے لڑکی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے 8 افراد کو گرفتار بھی کرلیا ہے، تاہم واقعے کا مرکزی ملزم سجاول تاحال مفرور ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
یہ واقعہ تحریک انصاف کی خیبر پختون خوا حکومت کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اگر حکومت نے ذمے داروں کو فوری گرفتار کرکے کیفرِ کردار تک نہ پہنچایا تو یہ تحریکِ انصاف کے نام کی نسبت سے اس کی پالیسی کے خلاف ہوگا۔ اس واقعے پر ملک کے دیگر حصوں کے لوگوں کی طرح یقینا خیبر پختون خوا کے عوام میں بھی غم و غصہ پایا جاتا ہوگا۔
اس سانحے کے بعد پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی داوڑ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑکی کو برہنہ کرنے کے واقعے میں ان کی اپنی جماعت کے صوبائی وزیر علی امین گنڈا پور ملوث ہیں۔ مقامی ٹی وی چینل کے مطابق تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی داوڑ خان کنڈی نے انکشاف کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں لڑکی کو برہنہ کرنے کے واقعے میں ان کے ساتھی اور خیبرپختون خوا میں وزیر مالیات علی امین گنڈا پور ملوث ہیں۔ داوڑ خان نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جہانگیرترین اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو خط لکھا ہے جس میں بتایا ہے کہ ’’علی امین گنڈاپور ڈیرہ اسماعیل خان میں جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کررہے ہیں اور چند روز قبل لڑکی سے زیادتی کے واقعے میں بھی صوبائی وزیر ہی ملوث ہیں جس کی میں نے خود تحقیقات کی ہیں‘‘۔ داوڑ خان نے عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنمائوں سے درخواست کی ہے کہ علی امین گنڈاپور پارٹی کا نام بدنام کررہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کو انصاف دلایا جائے۔ تاہم علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ ’’اگر میں اس واقعے میں ملوث پایا گیا تو مجھے پھانسی دے دی جائے‘‘۔ انہوں نے متاثر لڑکی کی ہمدردی میں یہ بھی کہا کہ ’’جو بھی اس لڑکی سے شادی کرے گا، اسے میں سرکاری نوکری اور دو لاکھ روپے بھی دوں گا‘‘۔
علی امین گنڈاپور کا یہ اعلان متاثرہ لڑکی اور اُس کے خاندان سے ہمدردی کے بجائے ان کے زخموں پر ’’نمک چھڑکنے‘‘کے مترادف ہے۔ علی امین کی پیشکش سے ایسا لگتا ہے کہ ان کے خاندان میں کوئی مرد اب شادی کے قابل ہی نہیں رہا، جس کی وجہ سے انہوں نے دیگر افراد کو متاثرہ لڑکی سے شادی کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے مٹ میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد لوگ غم وغصے میں یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ اس واقعے کے بعد مٹ، ’’مٹ‘‘ کیوں نہیں گیا۔

متاثرہ لڑکی شریفاں اور عینی شاہدین

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملزمان نے معصوم شریفاں پر بہت ظلم کیا، بچی کے کپڑے قینچی سے پھاڑ دیے گئے تھے۔ جبکہ شریفاں نے بتایاکہ ملزمان نے اسلحہ کی نوک پر قینچیوں سے کپڑے پھاڑے اور برہنہ کرکے تشدد کیا۔ لیکن دوسری طرف بااثر ملزمان نے تھانہ چودھوان میں پولیس سے ملی بھگت کرکے متاثرہ خاندان کے خلاف مقدمہ بھی درج کروا دیا۔

پولیس کی تحقیقات اور عینی شاہدین

پولیس حکام نے اپنی پہلی انکوائری میں دو الگ الگ واقعات کا ذکر کیا ہے، جبکہ فریقین کی جانب سے خواتین کو برہنہ کرنے کا مؤقف اپنایا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق 27 اکتوبرکو صرف ایک واقعہ رونما ہوا۔ شریفاں بی بی کو ایک گھنٹے تک 9 افراد نے برہنہ کرکے مارا پیٹا۔ آر پی او ڈیرہ کی تشکیل کردہ پولیس کی ٹیموں نے نامزد 9 ملزمان میں سے 7ملزمان ناصر ولد فیضو، شاہجہان ولد احمد، اسلم ولد فیضو، گلستان ولد احمد، رمضان ولد احمد، ثناء اللہ ولد کالو اور اکرام ولد ساون کو گرفتار کرلیا ہے، جبکہ باقی دو نامزد ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے پولیس کی کوششیں جاری ہیں جنہیں جلد از جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان، پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نگہت اورکزئی اور تحریک انصاف کے ایم این اے کا مؤقف
پیپلز پارٹی کی ایم پی اے نگہت اورکزئی نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کا الزام امین گنڈا پور پر لگادیا اور انصاف ملنے تک علی امین کے گھر کے باہر دھرنے کا اعلان بھی کردیا۔ جبکہ ریحام خان بھی متاثرہ خاتون کے گھر گئیں، انہوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ صوبائی حکومت کا نوٹس نہ لینا افسوسناک ہے۔