بلوچستان: مزید 6افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد‘ 4روز میں ہلاکتیں 21ہوگئیں

526

کوئٹہ/کراچی( نمائندہ جسارت+اسٹاف رپورٹر ) بلوچستان میں انسانی اسمگلروں نے مزید 6 افراد کو قتل کرادیا، 4 روز میں گولیوں سے چھلنی ملنے والی لاشوں کی تعداد 21ہوگئی ہے۔کمشنر مکران ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی کے مطابق 5 افراد کی لاشیں ہفتے کی صبح کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے 70کلومیٹر دور تجابان کے مقام سے ملیں۔ پانچوں افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔ لاشوں کی شناخت عثمان قادر، دانش علی ، بدر منیر، ثاقب علی اور قاسم کے ناموں سے ہوئی ہے۔ پانچوں افراد کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے تھا جو غیر قانونی طور پر ایران کے راستے یورپ جانا چاہتے تھے۔ کمشنر مکران کا کہنا ہے کہ مقتولین کا تعلق انہی 15افراد کے گروپ سے ہوسکتا ہے جنہیں 4روز قبل تربت کے علاقے گروک میں گولیاں مار کر قتل کیا تھا۔ کمشنر مکران نے بتایا کہ لاشیں ضابطے کی کارروائی کے بعد 3 ایمبولنسز کے ذریعے کراچی روانہ کردی گئیں جہاں سے لاشیں آبائی علاقوں کو بھیجی جائیں گی۔لیویز نے 5افراد کے قتل کا مقدمہ لیویز تھانہ تربت میں لیویز رسالدار کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا ۔مقدمے میں قتل ،انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات لگائی گئی ہیں۔دوسری جانب تربت کے علاقے دشت میں بلنگور کے مقام سے ایک شخص کی لاش ملی ہے جسے گولیاں مار کر قتل کیاگیا۔لاش کی شناخت محمد وسیم کے نام سے ہوئی ہے۔گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعے کی مذمت کی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے کہا کہ انسانیت سوز واقعات بلوچی روایات کے منافی ہیں۔ بزدل دہشت گرد نہتے اور معصوم لوگوں کا خون بہارہے ہیں۔ دہشت گرد چند روپوں کی خاطر غیرملکی آقاؤں کے حکم پر صوبے اور ملک کو بدنام کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے مقتولین کے ورثا سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ دریں اثنا حکومت بلوچستان کے ترجمان نے بھی لاشوں کی برآمدگی پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس المناک اور بہیمانہ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ بے گناہ اور نہتے لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی کوئی بھی مذہب اور معاشرہ اجازت نہیں دیتا یہ اور اس سے قبل15افراد کو قتل کیے جانے والے واقعات صوبے کے امن کو خراب کرنے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردی کی کارروائیوں یں ملوث ایک کالعدم تنظیم کے کمانڈر اور اس کے ساتھیوں کو کیفرکردار تک پہنچایا ہے اور بچے کھچے دہشت گردوں کو بھی ان شاء اللہ اپنے انجام تک پہنچایا جائے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث انسانی اسمگلرزگروہوں کے خلاف بھی حکومت بھر پور کارروائی کررہی ہے جو معصوم لوگوں کو ورغلا کر غیر قانونی طریقے سے یورپ لے جانے کے خواب دکھاتے ہیں۔ ترجمان نے پورے ملک کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اس پُرخطر سفر سے روکیں۔ علاوہ ازیں کوئٹہ اور قلعہ سیف اللہ میں فائرنگ کے واقعات میں ایک شخص جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق ہفتے کی سہ پہر کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن میں سٹی اسکول کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق شخص کی شناخت عبدالقدوس ولد عبدالقادر دہوار کے نام سے ہوئی ہے جو مستونگ کا رہائشی تھا اور ایک اسکول ٹیچرتھا۔ اسے سر میں 2 گولیاں ماری گئیں۔ مقتول اپنے بھائی عبدالصادق اور 2 دیگر ساتھیوں کے ساتھ گاڑی میں جارہا تھا۔ اس دوران 2موٹرسائیکلوں پر سوار 4نامعلوم نقاب پوش افراد آئے اور پیچھے سے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ عبدالصادق نے بتایا کہ نامعلوم ملزمان نے 12اکتوبر کو کوئٹہ کے علاقے مستونگ روڈ پر بھی ہم پر حملہ کیا جس میں ہم معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری کسی سے دشمنی نہیں۔ پولیس نے عینی شاہدین کے بیانات قلمبند اور شواہد اکٹھے کرکے تفتیش شروع کردی۔ ادھر کوئٹہ ہی کے علاقے سریاب مل میں نامعلوم ڈاکوؤں نے بڑیچ ٹاؤن کوئٹہ کے رہائشی عبدالعلی ولد محمد ایاز بڑیچ سے موٹرسائیکل چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر پاؤں میں گولی مار کر اسے زخمی کردیا۔ ملزمان موٹرسائیکل چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ زخمی کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیاگیا۔ دوسری جانب قلعہ سیف اللہ کے علاقے گنج محلہ میں2 گروہوں کے درمیان تصادم ہوا۔ اس دوران ایک ملزم دارو خان نے فائرنگ کردی جس کی زد میں بیچ بچاؤ کرانے والے 2 افراد آگئے۔ غنی اور نادر خان نامی 2 افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کردیاگیا۔ پولیس نے ملزم دارو خان کو اسلحے سمیت گرفتار کرلیا۔ ادھر امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے تربت بلوچستان میں مزید 5افراد کے بیہمانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت بے گناہ لوگوں کے قتل کا نوٹس لے کر ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت، بے روزگاری اور انسانی اسمگلنگ کی شرمناک صورتحال معاشی ترقی اور گڈ گورننس کے دعویدار حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ حکومتی نااہلی اورمہنگائی کرپشن و بڑھتی ہوئی بیروزگاری سے لوگ اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر یورپ سمیت بیرون ملک جانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ انسانی اسمگلر ان لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ چند دن پہلے بھی اسی علاقے سے مزدوروی کے لیے جانے والے پنجاب سے وابستہ 15 افراد کی لاشیں ملیں تھی۔ اب اس تازہ واقعے نے پوری قوم کو سوگ میں مبتلا کردیا ہے۔ دشمن قوتیں مختلف سازشوں کے ذریعے پاکستان کی سالمیت پر حملہ آور ہیں۔ واقعہ سے وہ ایک طرف صوبوں کے عوام میں ایک دورسرے کے خلاف نفرت، سی پیک منصوبے کو ناکام تو دوسری طرف بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ نفرتوں کا بیج بونے والے سازشی عناصر پر بھی کڑی نظر رکھے جوہمیں رنگ، نسل و علاقے کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔