دھرنا مذاکرات بے نتیجہ‘ حکومت کا کارروائی سے گریز

421
اسلام آباد: دھرنے کے شرکا اور پولیس کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلیے تیار ہیں چھوٹی تصویر میں پیر آف گولڑہ شریف شرکا سے خطاب کررہے ہیں
اسلام آباد: دھرنے کے شرکا اور پولیس کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلیے تیار ہیں چھوٹی تصویر میں پیر آف گولڑہ شریف شرکا سے خطاب کررہے ہیں
اسلام آباد( نمائندہ جسارت/ خبر ایجنسیاں/ مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلام آباد میں دھرنا ختم کرانے کے لیے وفاقی حکوت اور تحریک لبیک یارسول اللہ پاکستان کے درمیان مذاکرات کا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا‘ عدالتی حکم کے باوجود حکومت نے دھرنے کے شرکا کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے گریز کیا ہے‘ دھرنا کمیٹی نے وزیر قانون زاہد حامدکے استعفے پر لچک کا مظاہرہ کیا ہے‘ جلد بریک تھرو کا امکان ہے‘ حکومت اور تحریک لبیک کی ٹیم نے معاہدے کے لیے نکات کا تبادلہ کیا‘ حکومت نے تحریک کے رہنماؤں کے خلا ف مقدمات واپس لینے کا عندیہ دیا ہے‘ وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کہا ہے کہ دھرنا قائدین سے مذاکرات کا دور اچھا رہا‘ وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر قانون زاہد حامدکے استعفے کے لیے کوئی ثبوت ہوناچاہیے جو ابھی ہمارے پاس نہیں ہے‘ عدالت سے دھرناختم کرانے کیلیے مزید کچھ دنوں کی مہلت مانگیں گے‘ یہ معاملہ سیاسی نہیں بلکہ مذہبی ہے‘مذہبی رہنماؤں نے حکومت کوانتباہ کیا ہے کہ وہ دھرنے کے شرکا کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک دھرنا ختم کرنے اور لچک کا مظاہرہ کرنے پر رضا مند ہوگئی ہے حکومت اور تحریک لبیک کے مابین تحریری معاہدہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے جس کے بعد دھرنا پر امن طور پر ختم ہوجائے گا‘ اسلام آباد میں دھرنا ختم کرانے کے لیے پیر آف گولڑہ شریف غلام نظام الدین جامی نے مرکزی کردار ادا کررہے ہیں اور مفتی منیب الرحمن بھی اس سلسلے میں متحرک رہے‘ وزیر داخلہ احسن اقبال کے بجائے سینیٹر راجا محمد ظفر الحق کی کوششیں بار آور ثابت ہوئی ہیں‘ مسلم لیگ ن کے چیئرمین، سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجا ظفر الحق کے گھر جی سیون میں ہونے والے مذاکرات میں پیر نظام الدین جامی، شاہ عنایت، شفیق امینی، اعجاز شیرانی اور دیگر شریک ہوئے حکومت کی جانب سے وزیر مملکت پیرامین الحسنات، وزیر داخلہ احسن اقبال اور دیگر وزرا شریک ہوئے اور انہی مذاکرات میں معاہدے کی جانب پیش رفت ہوئی اور دھرنا کمیٹی نے وزیر قانون کے استعفے کے مطالبے پر لچک کا مظاہرہ کیا ہے اور حکومت نے دھرنے کے رہنماؤں کے خلا ف قائم مقدمات واپس لینے کا عندیہ دے دیا ہے‘ دونوں فریقین نے اپنے اپنے تحریری معاہدے کے اہم نکات ایک دوسرے کے حوالے کیے‘ معاہدے کے نکات پر مذہبی جماعت کی شوریٰ کی رضا مندی کے بعد اعلان کیا جائے گا اور اعلان بھی حکومت نہیں بلکہ تحریک لبیک کرے گی‘ پیر آف گولڑہ شریف دھرنا مظاہرین کی قیادت سے فیض آباد بھی جا کر ملے تھے اور تجاویز کا تبادلہ ہوا تھا‘ اسی وجہ سے وفاقی وزیر داخلہ نے آپریشن کی ڈیڈ لائن میں 24 گھنٹے توسیع کر دی تھی اور علما و مشائخ سے کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔ دریں اثناوفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسلام آباد کا دھرنا سیاسی نہیں ہے یہ ایمان کا مسئلہ ہے ایک دو دن میں خوش خبری مل جائے گی‘ کشیدگی سے بچناچاہیے‘ختم نبوت کے حوالے سے قانون 2002ء میں ختم ہوگیا تھا ہم نے اس قانون کو مستقل کیا ہے‘اس پر خوشی مناناچاہیے نا کہ احتجا ج کرناچاہیے‘وزیرقانون کے استعفے کے لیے ہمارے پاس کوئی دلیل اور ثبوت نہیں ہے ‘ بیرونی خطرات کا سامناہے اندرونی تصادم کے متحمل نہیں ہوسکتے‘ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کہا کہ دھرنا قائدین سے مذاکرات کا اچھا دور رہا اور بات چیت اچھے ماحول میں ہوئی ‘ ہم معاملات پر امن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔پیرسید غلام نظام الدین جامی گیلانی سجادہ نشین درگاہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف نے کہاہے کہ ختم نبوت کے پرامن دھرنے کے شرکا پر طاقت کا استعمال ہرگزبرداشت نہیں کریں گے‘ حکومت کو وارننگ دیتے ہیں کہ اگر شرکا دھرنا پر طاقت کااستعمال کیا تو خانقاہ نظام نکلے گا اور ہم ختم نبوت کے مسئلے کے لیے جان ومال ، اولاد بھی قربان کردیں گے۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اسلام آباد دھرنے کو پر امن طریقے سے ختم کرانے کے لیے اپنی تجاویز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو ارسال کردی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت 2 وزیروں کو بچانے کے لیے کروڑوں عاشقان رسول کو ناراض نہ کرے۔ جماعت اہل سنت پاکستان کے مرکزی امیر علامہ پیر سید مظہر سعید کاظمی نے کہا ہے کہ حکومت اسلام آباد دھرنے کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے‘ دھرنے کے شرکا پر کسی قسم کا تشدد برداشت نہیں کریں گے‘حکومت نے راستے خود بند کر رکھے ہیں‘ کنٹینرز ہٹا کر راستے کھول دیے جائیں۔