میں اپنے گلشن کے ذرے ذرے کو خود چمکنا سکھارہا ہوں

166

شعبہ تشہیر جامعات المحصنات پاکستان
بیدار قیادت وہ ہوتی ہے جو اپنے زیرِ انتظام تمام انتظامی و تر بیتی امور پر نظر رکھتی ہے اور اسی سلسلے میں نگران جامعات المحصنات پاکستان مبین طاہرہ نے جامعۃ المحصنات گولدور چترال کا دورہ کیا۔ اس دورہ میں مبین طاہرہ کے علاوہ کراچی سے جامعۃ المحصنات کی بانی اور شعبہ ٔ دیہات ذیلی جامعات کی نگراں امت الرقیب صا حبہ،ذیلی جامعات کی نائب نگراں خالدہ طارق‘شعبہ ٔ تعلیم کی نگراں طیبہ عاطف ‘ شعبۂ تعلیم کی نائب نگراں پروین خان‘ڈاکٹرسعدیہ اعجاز‘جماعت اسلامی کی رکن یاسمین بھی شریک تھیں۔ جبکہ جماعت اسلامی صوبہ کے پی کی ناظمہ عنایت جدون پشاور سے اور ان کی نائب ناظمہ حمیرہ طیبہ صوابی اور جے آئی یوتھ کے پی کے کی ذمہ دا ر عظمیٰ خاتون اورجماعت اسلامی صوبہ بلوچستان کی ناظمہ اور رکن مرکزی شوری سعید بھی تشریف لائی تھیں۔
وفد کے ارکان کا وہاں ایک ہفتے کا قیام نہ صرف جامعۃ المحصنات چترال سے متعارف ہونے ‘ یہاں کی پر خلوص اساتذہ اور طالبات سے ملنے بلکہ جنت نظیر وادیٔ چترال اور وادیٔ کیلاش دیکھنے کا وسیلہ بھی بنا۔۔اسلام آباد سے چترال کے فضائی سفر کے دوران ضلع چترال کے نظر آنے والے بلند و بالا سنگلاخ پہاڑ ‘ ان کے درمیان سے بہنے والا دریائے چترال اور حسین وادیاں اللہ تعالیٰ کی صناعی و کبریائی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس دورے کے دوران وادی ٔچترال اور کیلاش اور چترال کے قریبی علاقوں میں پہاڑوں کے درمیان سے بہنے والے دریائے چترال‘بلند و بالا پہاڑوں ‘ بہتے ہوئے جھرنوں ‘آبشاروں اور گھروں اور راستوں میں املوک‘ اخروٹ ‘سیب اور دیگرموسمی پھلوں اور خشک میوہ جات خصوصاً اخروٹ کے درخت اللہ تعالیٰ کے قادر مطلق ہونے پر یقین اور ایمان میں اضافہ کا باعث بنے۔
چترال ایئر پورٹ پر جامعۃ المحصنات چترال کے ایڈمنسٹریٹر مولانا خلیق احمد صاحب اپنی ٹیم کے ساتھ موجود تھے۔جامعۃ المحصنات چترال کے معروف علاقے گولدور میں واقع ہے۔ٹھاٹھیں مارتا ہوا دریائے چترال ائیر پورٹ سے جامعہ آنے والے راستے کے ساتھ ساتھ بہتاہے۔ایک جانب بلند و بالا پہاڑ اپنی پوری شان کے ساتھ موجود ہیں۔ مہمانوں کے استقبال کے لیے جامعہ میں استقبالی بینرلگے ہوئے تھے۔پرنسپل‘ معلمات ‘طالبات اور دیگر استقبال کے لیے موجود تھیں۔انہوں نے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے لیے ایک خوبصورت استقبالی پروگرام کا انعقاد کیاطالبات نے ’’خوشان گیوراہلاً و سہلاً مرحبابلی کیری آیوبخیر راغلے‘‘کہہ کرچاروں صوبوں کی علاقائی زبانوں میںخوش آمدید کہا اور استقبالی نغمے پیش کئے۔
جامعۃ المحصنات چترال دینی و دنیاوی علوم کے حسین امتزاج کا ایک منفرد ادارہ ہے جس میں طالبات کو محفوظ اور پر امن ماحول میں دینی اور اعلیٰ معیار کی عصری تعلیم سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ دینی بنیادوں پر ان کی کردار سازی اس طرح کی جاتی ہے کہ وہ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنے اپنے میدان عمل میں نہ صرف کامیابی کے ساتھ اپنا کردار ادا کر سکیں بلکہ یہاں سے سیکھے ہوئے علوم کی ترویج کر کے فریضۂ اقامت دین کا حق بھی ادا کریں۔یہاں سے فار غ التحصیل طالبات اپنی گھریلو ذمہ داریوں کی ادائیگی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بہت کامیابی کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔
دورے کے دوران اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ خلوص او ر محبت کے جوجذبات نظر آئے ان کا اظہار شاید الفاظ میں نہیں کیا جا سکتا۔یہاں مہمانوں اور میزبا نوں میں محبتوں کا بحر بیکراں نظر آ رہا تھا۔اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کام کرنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں۔اس کا اندازہ اس سفر میں خاص طور پر ہوا۔
اس دورے میں تنظیمی و انتظامی امور کے جائزے کے ساتھ ساتھ جامعات کی طالبات اور ذیلی مراکز کی معلمات کی تربیت اور معلمات کو جدید طریقہ تدریس سے آ گاہ کرنے کے لیے تربیتی ورکشاپس اور دیگر تربیتی پروگراموں کا انعقاد بھی کیا گیا۔طالبات اور معلمات ان میں بہت دل چسپی اور ذوق و شوق کے ساتھ شریک ہوئیں۔ جن میں اپر چترال کے ذیلی مراکز کی نگراں بھی شامل تھیں۔وہ سیکھنے کی لگن میں طویل سفر طے کر کے یہاں آئیں تھیں اور علم کے خزانے سمیٹ کر واپس گئیں۔
ذیلی مراکزجامعۃ المحصنات کا اہم حصہ ہیں۔جامعہ سے فارغ التحصیل طالبات نے اپنے گھروں کے ایک کمرے میں ذیلی مراکز قائم کر کے اسے دین کی ترویج کے اہم کام کے لیے مختص کیا ہوا ہے ۔مختلف اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم طالبات اور خواتین ان ذیلی جامعات میں قرآن کا علم سیکھنے کے لیے آتی ہیں۔ چترال شہر میں تین ذیلی مراکزمیں جا کر دین کا علم حاصل کرنے والی طالبات اور خواتین کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ یہاں کی طالبات اور خواتین دین کا علم حاصل کرنا چاہتی ہیں۔وہ اپنی چھوٹی چھوٹی بچیوں کو بھی لے کربہت شوق سے یہاں آتی ہیں‘وہ دین کو دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ سمجھتی ہیں۔ انہیں وسیع پیمانے پر یہ مواقع فراہم کر نے کی ضرورت ہے۔
جماعت اسلامی اپنے مختلف شعبہ جات کے ذریعے پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذاور لوگوں کی اسلامی بنیادوں پر کردار سازی کے لیے مصروف عمل ہے۔ذیلی مراکزمیںپانچ سالہ بچی سے لے کر خواتین بھی موجود تھیں۔یہ دین کا علم حاصل کر کے اپنی دنیا اور آخرت سنوارنا چاہتی ہیں۔ذیلی مراکز کے ذریعے انہیں یہ مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔ذیلی مراکزکی طالبات نے تلاوت کلام پاک ‘ نعت رسول مقبول ﷺ اور مختلف نغمے پیش کر کے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔
ان مراکز کی نگراں اور طالبات بہت خلوص کے ساتھ ملیں۔انہوں نے مہمانوں کی خاطر
تواضع تازہ رس بھرے موسمی پھلوں کے ساتھ کی ۔ اس دوران چترال اور وادیٔ کیلاش کے خوبصورت مقامات اور مناظر اور یہاں کا طرز زندگی بہت قریب سے دیکھنے کا موقع بھی ملا۔
اس دوران جامعہ کی طالبات اور معلمات کے لیے تربیتی پروگرام کرنے کے ساتھ ساتھ ذمہ داران کی تربیت کے لیے اجتماعی مطالعے
کا اہتمام بھی باقاعدگی کے ساتھ کیا گیا تھا۔
جامعۃالمحصنات پاکستان کے ادارے کی بزرگ رہنما محترمہ امت الرقیب صاحبہ جن کی کوششیں اور جذبات آج بھی جامعہ کے لیے جاری و ساری ہیں‘وہ ناتوانی اور خرابیٔ صحت کے باوجود جواں جذبوں کے ساتھ شریک سفررہیں ۔چترال جیسے مشکل ترین علاقے میں ان کی کوششوں سے ان کی ٹیم جس میں محترمہ خالدہ طارق اور عشرت مظہر کی انتھک کوششیں شامل ہیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ کوششیں قبول فرمائے اور دین کی ترویج کے لیے یہ کوششیں بار آور ثابت ہوں۔(آمین)