ایبٹ آباد(خبرایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر عدلیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاناما کیس کی نظرثانی اپیل کے عدالتی فیصلے میں میری رہبری پر سوال اٹھایا گیا کہ قافلے کیوں لٹتے رہے، ہمیں اور قوم کو بھی معلوم ہے کہ عدلیہ ہمیشہ رہزنون کی معاون بنی، اس نے کبھی راہزنوں سے کوئی گلہ نہیں کیا، 70 سال میں کسی راہزن سے سوال تک نہ کیا اور کسی راہزن کو کٹہرے میں بھی نہیں لائے۔اتوار کو ایبٹ آباد کے کالج گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کو کٹہرے میں نہیں لایا گیا، کوئی سوال تک نہ پوچھا گیا بلکہ ان کے ہاتھ پر بیعت کی گئی، آئین سے وفاداری کا حلف لے کر پی سی او کے حلف لیے گئے، اس سوال کا جواب یہ جج دے سکتے ہیں جو منصف بنے ہوئے ہیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین اسی وجہ سے بے توقیر ہوتا رہا، قافلے اس لیے لٹتے رہے اور جمہوریت بار بار پٹری سے اترتی رہی، منتخب نمائندوں کے ساتھ کیا ہوتا رہا اور آئین لوٹنے والوں کے ساتھ کیا ہوا، ان سوالات کے جواب جج ہی دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 5لوگ 20کروڑ عوام کا فیصلہ نہیں کرسکتے ،کوئی عدالتی فیصلہ عوام سے تعلق نہیں توڑسکتا، عوام کی عدالت میں نظرثانی اپیل دائر کرنے آیا ہوں اور وہیں فیصلہ دیں گے، ایسا فیصلہ جس کی گونج دور دور تک سنائی دے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نہ جیل سے ڈرتا ہے اور نہ موت سے ، کوئی سمجھتا ہے کہ میں ہارمان لوں گا تو یہ اس کی بھول ہے‘ عوام جانتے ہیں میں ہار ماننے والا نہیں ہوں، زمانہ بدل گیا ہے ‘ کوئی اندھا بہرا نہیں ‘ سب دیکھ رہے ہیں ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو ایک بارپھر عدم استحکام کا شکار کردیا گیا ہے، اگر عوام نواز شریف کا ساتھ دیں تو سب کچھ بدل دیں گے اور یہ سب کچھ بدلنا ہوگا، یہ ناانصافی، جھوٹے پیمانے بدلنے ہوں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مائنس نوازشریف کہنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ نواز شریف ایک نظریے کا نام ہے، جو پاکستان میں انقلابی تبدیلی لے کر آئے گا۔عمران خان اور خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شعبدہ باز کہتے تھے ہم 90 دنوں میں کرپشن کا خاتمہ کردیں گے، اربوں درخت لگانے کا کہنے والے اربوں روپے کھا گئے لیکن ایک واٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی۔