ہمارے معاشرے میں آج کل سیاسی رہنما جس طرح کی ثقافت کو پروان چڑھا رہے ہیں نہ اس کی اجازت ہمارا دین دیتا ہے اور نہ ہی ہمارا معاشرہ انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کے جو عدالتی فیصلہ ان کے حق میں آجائے وہ انصاف پر مبنی ہے اور جو فیصلہ ان کے خلاف آجائے وہ نا انصافی اور سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کے ہمارے ملک کی عوام نے اپنے پسندیدہ سیاسی رہنماوں کو عقیدت کے اس درجہ پر پہنچا دیا ہے جہاں وہ ان کو تمام غلطیوں کوتاہیوں اور کرپشن سے پاک سمجھتے ہیں اور ان کے خلاف کچھ سننا پسند ہی نہیں کرتے۔
بلکہ ان سیاست دانوں کی تمام غلطیوں کے باوجود اور عدالتوں سے ملنے والی سزا کے باوجود کچھ عاقبت نااندیش لوگوں ان کا استقبال بھی ایک ہیروں کی طرح کرتے ہیں جس سے نہ صرف ہماری بحیثیت قوم پوری دنیا میں پہچان ایک کرپشن کو پسند کرنے والی نا اہل لوگوں کی حمایت کرنے والی کی سی ہو گی ہے اور شرمندگی کا مقام یہ ہے کے عدالتوں سے سزا پانے والوں کی حمایت میں جس طرح ان کا دفاع کیا جاتا ہے اور اپنی کرپشن پر شرمندہ ہونے کے بجائے مخالفین کی کرپشن کے معملات پر گفتگوں شروع کرکے ایسا ظاہر کیا جاتا ہے کے جیسے ہر طاقتور کا کرپشن کرنا اس کا حق ہے ان تمام حالات پر عوام کا کردار انتہائی مایوس کن ہے ہم سب کو بحیثیت قوم اس بات کا عہد کرنا ہوگا کے ہمیں شخصیت پرستی سے باہر آکر جن حضرات کو عدالت سزا دے اور جو سیاست دان مسائل کی کمی کا رونہ رو کر عوام کی توقعات پر پورا نہ اترے اس کا احتساب کرتے ہوئے اس کو کسی بھی قیمت پر منتخب نہ کرے تب ہی ہم اپنے پیارے ملک میں تبدیلی لا سکتے ہیں ورنہ پانچ سال اپنے مسائل پر روتے رہوں اور الیکشن پر اپنی آنکھوں پر عقیدت کی پٹی باند کر پھر سے انہی نااہل لوگوں کو منتخب کرکے اگلے پانچ سال رونے کا انتظام اپنے ہاتھوں سے کریں اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہیں تبدیلی لاتے ہیں یا اسی طرح کی زندگی گزارتے ہیں۔
محمد شاہد، کراچی، چراغ ہوٹل، لانڈھی
shahid.m1713@gmail.com