آزادی کے نام پر فحاشی

290

میڈیا کی آزادی کیا رنگ دکھائے گی یہ سوچ کر ہی دل خون کے آنسو روتا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پالیسی ساز ادارے، علما کرام اور عام لوگ سب چین کی نیند سورہے ہیں، کسی کو پروا ہی نہیں کہ کس طرح میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو دلدل میں دھنسایا جارہا ہے۔ خواتین کا لباس دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ چلو سائنس میں ترقی نہ کرسکے تو خیر ہے فحاشی اور بے حیائی میں تو خوب ترقی ہورہی ہے۔ اس معاملے میں تو غیر مسلموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، ایوارڈ کی تقریبات تو فحاشی کے اڈے معلوم ہوتی ہیں۔ اشتہارات کے ذریعے نئی نسل کے ذہنوں کو بھی گندہ کررہے ہیں۔ لکس کا اشتہار ہو یا ڈیٹول کا یا مختلف کریموں کے اشتہارات، ماحول کو گندا کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ خدارا اس ملک و قوم پر کچھ تو ترس کھاؤ اس ملک کو کچھ دے نہیں سکتے تو کم از کم اس ملک کی مٹی میں فحاشی و عریانی کی کھاد تو نہ ڈالو۔
فوزیہ تنویر، ملیر کینٹ کراچی فیزI