الیکٹرونک میڈیا ہو یا پرنٹ میڈیا یا پھر سوشل میڈیا۔یہ سارے ذرائع ہی انسان کو باخبر رکھنے ، حالات حاضرہ سے واقف کروانے اور مثبت تفریح کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ہم اپنے پاکستانی میڈیا کی بات کریں۔ اپنا اصل کردار ادا کرنے کے بجائے عوام کو گمراہ اور اسلام سے متنفر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستانی ڈرامے جس میں بے حیائی، اسلام کے احکام کا مذاق اڑانے کے علاوہ کچھ نہیں دکھایا جاتا۔نامحرم رشتوں کو محرم بنا دینا ،محرم کو نامحرم دکھانا،طلاق و حلالہ جو انتہائی نازک معاملات ہیں ان کا اتنی آسانی سے پرچار کرنا کہ جیسے کوئی عام سی بات ہو ،پردہ اور ڈاڑھی کو دہشت گردوں کی نشانی ثابت کرنااور دوسری طرف مارننگ شوز میں ناچ گانا۔۔ہندووانہ رسم و رواج پر بحث اور نقلی شادیاں۔ یہ اسلام کے ساتھ مذاق نہیں تو اور کیا ہے۔۔؟؟ مسلمانوں کو بے راہ رو کرنے کا ذریعہ نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟ ۔ ہمارا میڈیا عقل و خرد سے عاری ہے یا پھر اپنی عقل غیروں کو بیچ چکا ہے۔وہ وہی دکھاتا ہے جو امریکی و ہندو سامراج چاہتا ہے،وہی نظریات منتقل کرنا چاہتا ہے جو اسلام دشمن اور پاکستان دشمن انہیں دکھانے کو کہتے ہیں۔ ان مفاد پرست اور عالمی سامراج کے غلام میڈیا سے چھٹکارا دلوانا اور میڈیا کو صحیح اور مثبت انداز سے استعمال کرنا حکومت کی اولین ذمے داریوں میں سے ایک اہم ذمے داری ہے۔مگر افسوس تو یہی ہے کہ ہماری حکومت آنکھیں بند کرکے ان کے پیچھے چلتی ہے۔میری عوام سے درخواست ہے کہ برائے مہربانی اس ساری فحاشی و بے حیائی کے خلاف اور میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف آواز اٹھائیں۔عمل کے ذریعے ،زبان کے ذریعے قلم کے ذریعے جس چیز کی بھی استطاعت رکھتے ہوں کیوں کہ حدیث نبوی ؐ ہے کہ:
اگر تم برائی ہوتے ہوئے دیکھو تو اسے ہاتھ سے روکو اگر ہاتھ سے نہیں روک سکتے تو زبان سے روکو اور اگر زبان سے بھی نہیں روک سکتے تو دل میں برا جانو اور ہی ایمان کا سب سے کم تر درجہ ہے۔
سیدہ امضاء قدسیہ، جامعہ کراچی