امانت علی گوہر
(گزشتہ سے پیوستہ)
گزشتہ شمارے میں سنتوشی ناکاموتو کے حوالے سے ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ یہ انتہائی ذہین شخص ریاضی دان، کرپٹو گرافی کا ماہر اور کمپیوٹر پروگرامنگ سے غیر معمولی طور پر آگاہ ہے۔ اور اگر ستوشی واقعی کوئی گروپ یا ادارہ نہیں بلکہ کوئی اکلوتا شخص ہے تو وہ موجودہ صدی کے ذہین ترین لوگوں میں سے ایک ہے۔ کچھ لوگ جن کے بارے میں شک ہے کہ وہ ستوشی ناکاموتو ہوسکتے ہیں، ان کے نام یہ ہیں:
گون اینڈرِسن
یہ بٹ کوائن پروجیکٹ کے لیڈر ہیں اور ستوشی ناکاموتو ہونے کے سب سے اہم امیدوار بھی۔ اینڈرسن بٹ کوائن فائونڈیشن میں بطور چیف سائنٹسٹ کام کررہے ہیں۔ ستوشی کے بعد اگر بٹ کوائنز پر کسی کا زور چلتا ہے تو وہ اینڈرسن ہی ہیں۔ ایک بٹ کوائن ڈیویلپر جو کہ اینڈرسن سے مسلسل رابطے میں رہا ہے، کے مطابق اینڈرسن اور ستوشی کا طرز تحریر اور خطاب بہت ملتا جلتا ہے۔
مائیکل کلیئر
نیو یارکر (newyorker) کی ایک انویسٹی گیشن رپورٹ میں 23 سالہ کرپٹو گرافی میں گریجویٹ مائیکل کلیئر کو بھی ممکنہ ستوشی کہا گیا ہے۔ 2008ء میں مائیکل کو ٹرینٹی کالج کے بہترین طالب علم برائے کمپیوٹر سائنس کا اعزاز بھی دیا گیا اور انہوں نے پیئر ٹو پیئر کرپٹوگرافی کے حوالے سے ایک ریسرچر پیپر بھی لکھا ہے۔ تاہم مائیکل ، ستوشی ہونے سے مکمل طور پر انکار کرتے ہیں۔
نیل جے کنگ، چارلس برے اور ویلادیمیرآکسمین
فاسٹ کمپنی کے Penenberg نے ستوشی کے متعلق نیو یارکر کی تحقیقاتی رپورٹ کے بعد خود ستوشی کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔ ستوشی کی لکھے ریسرچر پیپر کے تجزیے سے ایک اصطلاح تلاش کی جو کہ پیٹنٹ کی ایک درخواست میں بھی استعمال کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پیٹنٹ کی یہ درخواست bitcoin.org ڈومین کی رجسٹریشن کے صرف 3 دن بعد ہی جمع کروائی گئی تھی۔ ان تینوں صاحبان نے جو پیٹنٹ کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں، ان کا تعلق انکرپشن، کمیونی کیشن ، نیٹ ورکس اور نوڈز سے ہے۔ اس لیے ستوشی ان تینوں میں سے کوئی یا ان تینوں کا گروپ بھی ہوسکتا ہے۔
حکومت
ایک تھیوری یہ بھی ہے کہ بٹ کوائن کی تیاری میں کسی حکومت کا ہاتھ ہے تاکہ امریکی ڈالر یا دیگر اہم کرنسیوں کو کمزور کیا جاسکے۔ تاہم اس تھیوری پر یقین کرنے کے لیے کوئی ثبوت موجود نہیں۔
مشکل (Difficulty )
بٹ کوائنز بنانا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ ہر 2016 بلاکس کی کامیاب تلاش کے بعد ایسا بلاک جو کہ بٹ کوائن نیٹ ورک سے مطابقت رکھتا ہو، بنانے کے لیے مائنرز کو مزید کمپیوٹنگ طاقت اور وقت صرف کرنا پڑتا ہے۔ Difficulty دراصل ایک نمبر ہے جو صرف زیادہ ہی نہیں کم بھی ہوسکتا ہے۔ اس وقت طے شدہ اصول کے مطابق ہر 10منٹ میں ایک بلاک بننا چاہیے۔ اس طرح 2016 بلاکس بنانے میں دو ہفتے لگتے ہیں۔ لیکن اگر بلاکس بننے کی رفتار اس سے زیادہ ہو، یعنی 2016 بلاکس بنانے میں دو ہفتے سے کم وقت صرف ہوا ہے تو difficulty میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ جبکہ اگر انہیں بنانے میں دو ہفتے سے زیادہ وقت لگے تو difficulty کم ہوجاتی ہے۔ اس کا مقصد بٹ کوائن نیٹ ورک میں بٹ کوائنز کی سپلائی کو ایک خاص حد تک اور محدود رکھنا ہے۔
مائننگ
ایک بلاک کے بعد دوسرا بلاک تلاش کرنے کا عمل مائننگ ہے۔ اس کام کے لیے خاص سافٹ ویئر استعمال کیے جاتے ہیں جنھیں مائنرز کہا جاتا ہے۔ یہ مائنرز کسی بلاک (جس میں ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ، پچھلے بلاک کی معلومات، وقت وغیرہ موجود ہوتا ہے)، کے ساتھ ایک Nonce جو ایک رینڈم نمبر ہوتا ہے، لگا کر اس کا ہیش بناتے ہیں۔ ہر ہیش کو Target سے ملا کر دیکھا جاتا ہے ۔ اگر ہیش ٹارگٹ سے چھوٹا ہے تو ہیش اور بلاک قابل قبول ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہیش دریافت کرنے والے کو 25 بٹ کوائنز بطور انعام دیے جاتے ہیں۔
یہ سب پڑھنے کے بعد یقینا آپ کے ذہن میں سوال اٹھ رہا ہوگا کہ آخر اس قدر پیچیدگی کی ضرورت ہی کیا تھی؟ دراصل ستوشی چاہتا تھا کہ بٹ کوائن نیٹ ورک پر کرنسی کی سپلائی میں استحکام رہے اور صرف ضرورت کے مطابق ہی کرنسی سپلائی کی جائے۔ مائننگ کا عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ 21 ملین بٹ کوائنز نہیں بنا لیے جاتے۔ کرنسی سپلائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ستوشی نے ایک پابندی یہ بھی لگائی ہے کہ کامیاب بلاک دریافت کرنے پر دیے جانے والے بٹ کوائنز کی تعداد ہر 4 سال بعد آدھی کردی جاتی ہے۔ یہ تصور بیشتر ممالک کے مرکزی بینکوں سے بالکل مختلف ہے جو وقت پڑنے پر اپنی من چاہی مالیت کے نوٹ چھاپ لیتے ہیں۔
(جاری ہے)