نوازشریف کو ووٹ دینے والے 163ارکان شرم سے ڈوب مریں‘ عمران خان

681
کوہاٹ: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں
کوہاٹ: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

کوہاٹ(آن لائن+مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں نواز شریف کو ووٹ دینے والے 163 ارکان کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے جنہوں نے ایک ڈاکو کو ووٹ دے کر اسے پارٹی کا سربراہ بنایا اور ملک کا پوری دنیا میں مذاق بنادیا،حقیقت میں شاہد خاقان عباسی کے ترقیاتی فنڈز کے نام پر ایم این ایز کو دیے جانے والے 94ارب روپے نواز شریف کو کامیاب کرانے کے لیے رشوت کے طور پر دیے گئے تھے اور انہی پیسوں نے گزشتہ روز نواز شریف کے حق میں ہاتھ کھڑے کرائے۔کوہاٹ میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ نا اہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے والے 163 ارکان پارلیمنٹ شرم سے ڈوب مریں،ارکان اسمبلی مجرم کی حفاظت کر رہے ہیں، شریف خاندان نے ایک دستاویز بھی عدالت عظمیٰ میں نہیں دی،نوازشریف نے عوام اور عدالتوں کو دھوکا دیا، منی ٹریل دے دیتے تو آج پوچھنا نہ پڑتا کہ کیوں نکالا،کے پی کے میں تبدیلی آئی یا نہیں، عوام آئندہ انتخابات میں بتا دیں گے۔عمران خان نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں کسی نے اپنے ملک کا ایسا مذاق نہیں اڑایا، قوم کا پیسہ چوری کرنے والے نااہل شخص کو عوامی نمائندے اپنا سربراہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا اگر یہی جمہوریت ہے تو اس سے عوام کو کیا مل رہا ہے؟، جمہوریت میں ایک ڈاکو کو بچایا جا رہا ہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ارکان اسمبلی کو 94 ارب روپے کی رشوت دی گئی، منگل کواسمبلی میں 94 ارب روپے بول رہے تھے۔ سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نواز شریف 30 برس سے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں، 30 ہزار کروڑ روپے ملک سے باہر لے کر گئے لیکن شریف خاندان کی جانب سے ایک بھی دستاویز عدالت عظمیٰ میں جمع نہیں کرائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں لڑکی کے بے حرمتی کیس میں پولیس پر کوئی دباؤ نہیں، واقعے کے 24 گھنٹے کے اندر آئی جی پولیس سے رابطہ کیا،ہمارا کوئی وزیر کسی ملزم کو تحفظ نہیں دے رہا،9 میں سے 8 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ مشال خان کیس میں 67 ملزمان تھے جن میں سے 58 گرفتار کرلیے گئے ہیں۔انہوں نے صوبائی پولیس کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں کی بدولت ہی آج نواز شریف بغیر بلٹ پروف کے یہاں جلسے کر رہے ہیں، اسفندیار ولی تو یہاں آ بھی نہیں سکتے تھے۔