پشاور (نمائندہ جسارت+خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک ) خیبر ایجنسی سے متصل پشاور کے پوش علاقہ حیات آبادفیزٹومیں خودکش دھماکے کے نتیجے میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اپنے محافظ سمیت شہید ہو گئے جبکہ دیگر 7اہلکار شدید زخمی ہوئے ، موٹرسائیکل پر خود کش بمبار نے گاڑی کے قریب پہنچتے ہی خود کو اڑا دیا۔ ایڈیشنل آئی جی اشرف نور گھر سے دفتر جارہے تھے۔ دھماکا انتہائی زور دار تھا جس سے اردگرد کی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ پولیس اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو حصار میں لے لیا۔ زخمیوں کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا جہاں ایک زخمی کی حالت نازک ہے۔ سی سی پی او طاہر خان کے مطابق خودکش بمبار موٹرسائیکل پر سوار تھا اور اس نے گاڑی کے قریب پہنچتے ہی خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ سی سی پی او محمدطاہر خان اور ایس پی کینٹ وسیم ریاض کاکہناتھا کہ خودکش حملہ آور کے اعضا کے کچھ حصے اورموٹرسائیکل کے پارٹس جائے وقوع پرملے ہیں، دہشت گردوں نے باقاعدہ ریکی کے بعد حملے کی منصوبہ بندی کی۔ ایس ایس پی آپریشن سجاد خان کے مطابق دھماکے میں 15 سے 20 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دہشت گرد کی جیکٹ اور موٹرسائیکل میں بھی بارود رکھا گیا تھا۔ دھماکے میں زخمی پولیس اہلکار کے مطابق اشرف نور روزانہ روٹ تبدیل کر کے آفس جاتے تھے۔جمعے کو الزرغونی مسجد کے قریب موٹرسائیکل پر سوار خودکش حملہ آور پہلے سے موجود تھا جس نے قریب پہنچتے ہی خود کودھماکے سے اڑا دیا۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ حیات آباد میں دھماکا خودکش تھا جس میں ایڈیشنل آئی جی اشرف نور جام شہادت نوش کر گئے ہیں۔ صلاح الدین محسود نے کہا کہ پولیس فورس کے حوصلے بلند ہیں، ملک و قوم کے لیے مزید قربانیوں کی ضرورت پڑی تو دیں گے۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے کہاکہ حالت جنگ میں ہیں، مقابلہ جاری رہے گا۔دریں اثناحیات آباد میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے ایڈیشنل آئی جی ہیڈکوارٹر محمد اشرف نور کی نمازجنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر بٹ، کمانڈر ایف سی لیاقت علی، آئی جی پولیس صلاح الدین محسود، ایم پی اے فضل الٰہی اور دیگرسول و اعلیٰ پولیس افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر پولیس کے چاق وچوبند دستے کی جانب سے شہید آئی جی کی میت کو سلامی بھی دی گئی۔ پشاور حیات آباد میں خود کش حملے میں شہید ہونے والے ایڈیشنل آئی جی ہیڈ کوارٹر اشر ف نور کا تعلق گلگت بلتستان سے تھا۔ 18 نومبر 1989 کو پولیس سروس جوائن کی۔ اشرف نور ایس ڈی پی او کہوٹہ رہے اور ایس پی ٹریفک کے فرائض بھی سرانجام دیے۔ انہوں نے بطور ایس پی انویسٹی گیشن ایبٹ آباد بھی ذمے داریاں ادا کیں۔ اشرف نور ایس پی ہیڈ کوارٹرز ایبٹ آباد، ڈی پی او چترال، چارسدہ اور کوہستان کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کے عہدوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔ اشرف نور نے پولیس ٹریننگ سینٹر ہنگو میں بھی بطور کمانڈنٹ کام کیا، 2016ء میں اشرف نور کا تبادلہ فرنٹیئر کانسٹیبلری میں کیا گیا۔ ایڈیشنل آئی جی ایلیٹ فورس کے عہدے پر بھی کام کیا، اشرف نور کو 4 اپریل 2023ء کو ریٹائر ہونا تھا۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پشاور میں ایڈیشنل آئی جی محمد اشرف نور اور ان کے محافظ کی دھماکے میں شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے افسروں اور جوانوں نے وطن عزیز اور عوام کی حفاظت کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ، ان کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔اس طرح کی کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے روک نہیں سکتیں، دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق اور سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے پشاور کے ایڈیشنل آئی جی محمد اشرف نور اور ان کے محافظ کی خود کش دھماکے میں شہادت پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت اور مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔