سکھر (مانیٹرنگ دیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف نے ملاقات کا راستہ اسی وقت بند کر دیا تھا جب انہوں نے وزارتِ عظمیٰ کے دور میں آصف زرداری کو ملاقات کی دعوت دے کر واپس لے لی تھی۔ اگر وہ اس وقت ملاقات کی بات کرتے تو یہ سلسلہ چلتا، مگر اب جب وہ سیٹ سے اتر چکے ہیں تو ملاقات کی خواہش رکھتے ہیں۔سکھر آئی بی اے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ہر کوئی جہموریت کا چیمپیئن بننے کا دعویٰ کر رہا ہے، مگر صرف پارلیمنٹ میں آنا ہی جمہوریت نہیں ہے اور جو پارلیمنٹ میں ہی نہیں آتا تو اسے جمہوریت کا دعویٰ بھی نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کی مدت پوری ہوتے دیکھنا چاہتی ہے اور انتخابات مقررہ وقت پر چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بھٹو کی پھانسی کا مطالبہ کرتے تھے، آج وہ اپنے جلسوں میں ان کی تصویریں لاتے ہیں اور انہیں اپنا ہیرو قرار دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کے معاملے کو بھٹو نے 73ء کے آئین میں ختم کر دیا تھا۔ اسلام آباد میں دھرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ دھرنے سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے۔ حکومت دھرنا ختم کرانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ وہ نہ ڈنڈے کے زور پر دھرنے والوں کو اٹھانا چاہتی ہے اور نہ وہ اٹھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے اور اس نے ہمیشہ عوام کے مسائل پر بات کی ہے۔ سی او ڈی تو اسی دن ختم ہو گیا تھا جب نواز شریف کالا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ گئے تھے۔