حکومت دہشت گردی پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہی ہے، مشتاق خان

312

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے حیات آباد میں ہونے والے خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے میں شہید ہونے والے ایڈیشنل آئی جی اشرف نور اور ان کے گن مین کی شہادت پر غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیات آباد دھماکے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ حیات آباد جیسے علاقے میں دہشت گرد کارروائی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ بلوچستان کے بعد پشاور میں دہشت گرد کارروائی پر تشویش ہے، حکومت اپنی ذمے داری پوری کرے اور واقعے میں ملوث دہشت گردوں کا تعین کرکے انہیں سخت سزا دے۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمے داری ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کا مقصد خوف وہراس پھیلانا اور پاکستان کو کمزور کرنا ہے، حکومت دہشت گردی پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔ پشاور دہشت کردی کا واقعہ حکومت کے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھولنے کے مترادف ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور سیکورٹی ادارے مل بیٹھ کر سیکورٹی پلان میں موجود خامیوں اور کمزوریوں کو دور کریں۔ دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کررہا ہے۔ سی پیک امریکا اور بھارت کا ٹارگٹ ہے، اس لیے وہ پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں المرکزالاسلامی پشاور سے حیات آباد میں ہونے والے خود کش دھماکے کے رد عمل میں جاری کیے گئے اپنے بیان میں کیا۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ دشمن طاقتیں پاکستان کو ہر لحاظ سے کمزور کرکے ناکام ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہیں، سازشوں اور دہشت گرد کارروائیوں کے ذریعے پاکستان کے عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ دشمن سی پیک منصوبے سے خائف ہے اور اسے ناکام بنانے کے لیے مختلف حربے استعمال کررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی پر حملے میں بھارتی ایجنسیوں اور ان کے سلیپرسیلز کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ دفاع وطن کے لیے سیکورٹی فورسز کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ حکومت بلوچستان اور پشاور میں ہونے والے خود کش واقعات کی تحقیقات کرے اور ان واقعات میں ملوث ملزمان کو کٹہرے میں لاکر سخت سے سخت سزا دے۔