وٹامنز کا زیادہ استعمال جگر کے لیے نقصان دہ

276

وٹامنز سپلیمنٹس کو بیشتر افراد محفوظ اور امراض سے لڑنے کے لیے مفید سمجھتے ہیں، مگر یہ صحت کے لیے سنگین خطرہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ان سپلیمنٹس میں وٹامنز، منرلز، جڑی بوٹیاں، امینوایسڈز یا دیگر اجزا شامل ہوسکتے ہیں، اور یہ گولیوں، کیپسول یا سفوف کی شکل میں فروخت ہوتے ہیں۔ محققین نے اس حوالے سے ماضی کی سو سے زائد رپورٹوں کا جائزہ لیا جس سے یہ معلوم ہوا کہ جگر کے امراض کے 20 فیصد کیسز ایسے افراد کے سامنے آئے جنہوں نے ان سپلیمنٹس کا استعمال کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سپلیمنٹس میں شامل ایک جز انابولک اسٹرائیڈز جگر کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔ جب کہ متعدد کیسز میں ان میں شامل دیگر 116 اجزاء بھی اس کے ذمے دار ثابت ہوئے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ویسے تو سپلیمنٹس سے جگر کو نقصان پہنچنے کا امکان کم ہوتا ہے تاہم ان کا زیادہ استعمال کیا جائے، انہیں دیگر سپلیمنٹس کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے، یا ڈاکٹروں کے مشورے کے بغیر استعمال کیا جائے تو خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیشتر افراد ڈاکٹر کو نہیں بتاتے کہ وہ ان سپلیمنٹس کے ساتھ ملا کر استعمال کررہے ہیں جس کے نتیجے میں مسئلے کو پکڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔ جگر کو نقصان پہنچنے کے مرض کی اکثر علامات اُس وقت تک سامنے نہیں آتیں جب تک معاملہ سنگین نہ ہوجائے یا وہ کام کرنا نہ چھوڑ دے۔ ایسا ہونے پر غذا ہضم نہیں ہوتی، جسم میں غذائی اجزا جذب نہیں ہو پاتے یا زہریلے مواد کا اخراج مسئلہ بن جاتا ہے۔ ایسا ہونے پر موت کا خطرہ ہوتا ہے۔