کراچی، زہریلے صنعتی پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے منصوبہ منظور

443

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ صنعتی علاقوں سے خارج ہوکر سمندر میں جانے والے زہریلے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے 5 کمبائنڈ ایفولنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس(Combined Effluent Treatment Plants)کے قیام کے لیے جلد ہی عملی کام کا آغاز کرنے کا ارداہ رکھتا ہے ۔ یاد رہے کہ ان پلانٹس کو نصب کرنے کے لیے 11 ارب 79 کروڑ روپے کے منصوبے کی اکنامک کونسل نے منظوری دیدی ہے۔ 2 روز قبل وزیراعظم خاقان عباسی کی زیر صدارت کونسل کے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں مذکورہ ایفولنٹ پروجیکٹ سمیت 17 منصوبوں کی منظوری دی گئی ۔ ملک بھر سے صوبہ سندھ کا صرف یہی واحد منصوبہ ہے جسے کووفاقی حکومت نے منظور کیا ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کی منظوری کا کریڈٹ روزنامہ جسارت کو بھی جاتا ہے جس نے رواں سال 8 جنوری کو اپنی خبر میں گزشتہ 8 سال سے التوا میں پڑے ہوئے اس منصوبے کی نشاندہی کی تھی۔ ’’جسارت ‘‘ کی خبر پر سندھ حکومت نے نوٹس لیکر منصوبے کو شروع کرنے کے لیے کارروائی کی اور اسے منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو بھیج دیا تھا۔ پروجیکٹ کی منظوری کے بعد کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے انجینئر اور اس منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ظہیر عباس نے نمائندہ جسارت کو بتایا کہ کراچی کے شہریوں کی یہ خوش قسمتی ہے کہ شہر کی صنعتوں سے یومیہ خارج ہونے والے 94 ملین گیلن زہریلے پانی کو ٹریٹ کرنے کے بعد سمندر میں بہایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اس منصوبے کے ٹینڈرز کی طلبی کا کام وفاقی فنڈرز کی منظوری کے بعد جلد شروع کردیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے پر صوبائی حکومت 63 فیصد فنڈنگ کرے گی جبکہ 33 فیصد اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ان دنوں صنعتی اداروں سے خارج ہونے والے اس پانی سمیت تقریباََ 400 ملین گیلن پانی بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں بہادیا جاتا ہے ۔سمندری پانی کو سب سے زیادہ نقصان کراچی کی صنعتوں سے نکلنے والے پانی سے پہنچ رہا ہے ۔واضح رہے کہ کمبائنڈ ایفولنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کی افادیت اور اس کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف اورسابق وزیر اعظم شوکت عزیز کی جانب سے خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا گیا تھا اور اس کی اصولی منظوری دے دی تھی ۔ مذکورہ منصوبے کی تکمیل سے شہر کے 5 صنعتی علاقوں سائٹ، سائٹ ٹو، کورنگی، لانڈھی اور نارتھ کراچی، فیڈرل انڈسٹریل ایریا سے خارج ہونے والے 94ملین گیلن زہریلے پانی کی ٹریٹمنٹ کی جاسکے گی تاکہ یہ پانی سمندری حیاتیات کے لیے نقصان دہ نہ بن سکے۔ منصوبے پر ابتدائی لاگت کا اندازہ 11ارب 79کروڑ 90لاکھ روپے جبکہ تکمیل کی میعاد کا اندازہ 3سال لگایا گیا ہے ۔