ریاض میں اسلامی فوجی اتحاد کی دفاعی کونسل کا پہلا اجلاس‘ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم

1228
ریاض: اسلامی فوجی اتحاد کی دفاعی کونسل کے پہلے اجلاس کے موقع پر اتحادی ممالک کے وزرائے دفاع کا گروپ فوٹو ‘ چھوٹی تصویر میں سربراہ راحیل شریف خطاب کررہے ہیں
ریاض: اسلامی فوجی اتحاد کی دفاعی کونسل کے پہلے اجلاس کے موقع پر اتحادی ممالک کے وزرائے دفاع کا گروپ فوٹو ‘ چھوٹی تصویر میں سربراہ راحیل شریف خطاب کررہے ہیں

ریاض(آن لائن+مانیٹرنگ ڈ یسک)اسلامی عسکری اتحاد کا دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک لڑتے رہنے کا عزم،اسلامک ملٹری کاؤنٹر ٹیررازم کے کمانڈر جنرل راحیل شریف نے بھی اجلاس میں شرکت کی، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم اسلامی ممالک کی افواج کے اتحاد کی دفاعی کونسل کاپہلااجلاس سعودی دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوا۔سعودی ولی عہد، وزیر دفاع و نائب وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے اسلامک ملٹری کاؤنٹر ٹیررازم کولیشن ( آئی ایم سی ٹی سی)کے پہلے اجلاس کا افتتاح کیا۔افتتاحی تقریب سے خطاب میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک لڑتے رہنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشت گردوں کو اسلام کا پرامن تشخص مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،آج ہم ایک مضبوط پیغام دے رہے ہیں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مل جل کر کام کریں گیجب کہ اتحاد کے کمانڈر جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے کہا کہ مسلم عسکری اتحاد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہترین پلیٹ فارم بنے گا۔پاک فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں 70 ہزار دہشت گرد حملے ہوئے ہیں جن میں 2 لاکھ افراد جاں بحق ہوئے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے اسلامی دنیا کے کئی ممالک متاثر ہوئے جبکہ ان حالات کا سب سے زیادہ اثر عراق، افغانستان اور پاکستان پر ہوا۔راحیل شریف نے واضح کیا کہ یہ عسکری اتحاد کسی ملک، فرقے اور مذہب کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ اتحادی ممالک کے لیے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا پلیٹ فارم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اتحاد کا مقصد دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہے۔پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف آئی ایم سی ٹی سی کے ملٹری کمانڈر ہیں جن کا کہنا ہے کہ 21 ویں صدی میں خصوصاً مسلم ممالک کو سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کے خطرناک رجحان سے مقابلہ ہے۔ جنرل (ر) راحیل شریف کے مطابق آئی ایم سی ٹی سی کا نقطہ نظر 4 اہم امور پر مشتمل ہے جن میں نظریہ، رابطہ، انسداد دہشت گردی فوج اور اس کا مالی تعاون کرنا شامل ہے تاکہ تمام قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی سے لڑا جاسکے اور امن کو بحال کرنے کی عالمی کوششوں میں اپنا کردار ادا کیا جاسکے۔سعودی دارالحکومت ریاض میں اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی تقریب میں 41 رکن ملکوں کے وزرائے دفاع نے شرکت کی۔